قرار داد لاہور ( پاکستان) کا اصل متن

  • March 23, 2018 12:35 pm PST
taleemizavia single page

نمبر 1:آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ سیشن مسلم لیگ کی مجلسِ عاملہ اور شوریٰ کے اقدام کی منظوری اور توثیق کرتے ہوئے، جیسا کہ ان کی قرارداد مورخہ 27 اگست، 17 و 18 ستمبر اور 22 اکتوبر 1939ء اور 3 فروری 1940ء سے ظاہر ہے،آئینی قضیے میں اس امر کے اعادے پر زور دیتاہے کہ ۱۹۳۵ء کے حکومت ہند ایکٹ میں تشکیل کردہ وفاق کی منصوبہ بندی ملک کے مخصوص حالات اور مسلم ہندوستان دونوں کے لیے بالکل ناقابلِ عمل اور غیر موزوں ہے۔

نمبر 2: یہ (سیشن) مزید براں پرزور طریقے سے باور کرانا چاہتا ہے کہ تاجِ برطانیہ کی جانب سےوائسرائے کا اعلامیہ مورخہ 18 اکتوبر 1939ء ، حکومتِ ہند ایکٹ 1935ء کی اساسی پالیسی اور منصوبے کے ضمن میں اس حد تک اطمینان بخش ہے، جس حد تک مختلف پارٹیوں، مفادات اور ہندوستان میں موجود گروہوں کی مشاورت کی روشنی میں اس پر نظرِ ثانی کی جائے گی۔ مسلم ہندوستان تب تک مطمئن نہیں ہو گا جب تک مکمل آئینی منصوبے پر نئے سرے سے نظرِثانی نہیں کی جائے گی، اور یہ کہ کوئی بھی ترمیم شدہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے صرف تبھی قابلِ قبول ہو گا اگر اس کی تشکیل مسلمانوں کی مکمل منظوری اور اتفاق کے ساتھ کی جائے گی۔

نمبر 3: قرار پایا ہے کہ یہ آل انڈیا مسلم لیگ کا مسلمہ نقطۂ نظر ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئینی منصوبہ تب تک قابلِ قبول نہیں ہو گا، جب تک وہ ذیل کے بنیادی اصول پر وضع نہیں کیا جائے گا، وہ یہ کہ جغرافیائی طور پر ملحق اکائیوں کیعلاقائی حدبندی کر کے ان کی آئینی تشکیل اس طرح کی جائے کہ جن علاقوں میں مسلمان عددی طور پر اکثریت میں ہیں، جیسا کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی حصے، ان کو آزاد ریاستوں میں گروہ بند کر دیا جائےاور اس طرح تشکیل پانے والی یہ اکائیاں مکمل آزاد اور خودمختار ہوں گی۔

نمبر 4: یہ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں کے آئین میں اقلیتوں کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی، انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب، مؤثر اور لازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں؛ اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں، آئین میںان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی، انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب، مؤثر اور لازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔

نمبر 5: یہ سیشن مزید برآں عاملہ کمیٹی کو ان بنیادی اصولوں کے مطابق، دفاع، خارجہ امور، مواصلات، کسٹم اور دیگر ضروری معاملات کے لحاظ سے مفروضے کو حتمی شکل دینے کی غرض سے، آئین سازی کی اسکیم وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *