پنجاب یونیورسٹی سونے کی چڑیا! 951 ایکٹر زمین کس کے قبضے میں
- March 6, 2017 12:29 pm PST
تعلیمی زاویہ خصوصی رپورٹ
پنجاب یونیورسٹی کی 951ایکٹر زرعی زمین تین دہائیوں سے 70سے زائد افراد کی ملکیت۔
چالیس افراد کے پاس نہری پانی جبکہ 37افراد کے پاس ٹیوب ویل کی زرعی اراضی کا قبضہ ہے۔
میاں عامر محمود کے پاس 1988ء سے 46 ایکٹر زمین پٹے پر ہے۔
یونیورسٹی زرعی زمین سے فی ایکٹر 40 ہزار سے 50 ہزار روپے سالانہ وصول کرتی ہے یہ زرعی زمین چار دہائیوں سے چند با اثر شخصیات کے کنٹرول میں ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کی زرعی زمین پر تین دہائیوں سے بااثر افراد نے951 ایکڑ زمین پر بااثر افراد کا کنٹرول ہے جس میں سے 37افراد کو ٹیوب ویل ایریگیٹ ایریا جبکہ 40افراد کو کینال ایریگیٹ ایریا کی زرعی اراضی الاٹ کی گئی ہے۔
ٹیوب ویل ایریگیٹ ایریا میں احمد دین ولد امام دین کو دوایکٹر چار کنال تین مرلے بھیکے وال سائیڈ(1974ءلیز ڈیٹ)، رانا سلطان ولد سردار خان تین ایکٹر چھ کنال بارا مرلے،ریاض احمد ولد شیر محمد سات ایکٹرایک کنال سات مرلے ،احمد شعیب ولد مقبول احمد 41 ایکٹرچھ کنال نومرلے (لیز ڈیٹ 1982ء) زمین قبضے میں ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کی زرعی زمین پیرا اینڈ ڈوگر ولد سوداگر سات ایکٹرایک کنال انیس مرلے(لیز ڈیٹ 1974ء)خوشی محمد ولد ایم شفیع33ایکٹر چارکنال پانچ مرلے،ملک اصغر علی ولد عطا محمد انیس ایکٹرپانچ کنال سات مرلے،شاہ محمد ولد فضل محمد سولہ ایکٹر،چھ کنال تین مرلے زرعی زمین ہے۔
عبدالغنی ولد غلام نبی دوایکٹردوکنال سات مرلے،حاکم علی ولد عطاءمحمدچار ایکٹر،سات کنال 17مرلے،ارشد عمران سلہری ولد کرم دین 60ایکٹر(لیز ڈیٹ1982ء)،ملک فقیر حسین ولد پیر بخش سات ایکٹر(لیز ڈیٹ 2003ء)،محمد منشاءولد محمد یعقوب 25ایکٹرتین کنال سولہ مرلے (لیز ڈیٹ1974ء)،محمد مقصود ولد محمد یوسف 16ایکٹرچارکنال تین مرلے ، میاں عامر محمود ولد ظہورالحق 46ایکٹردوکنال پانچ مرلے (لیز ڈیٹ1988) زرعی زمین زیر ملکیت ہے۔
حبیب الرشید ولد محمد رشید 14ایکٹرپانچ کنال نو مرلے ،لیاقت علی ولد اسماعیل 28 ایکٹرچارکنال تین مرلے ،محمد رفیق ولد علم دین دوایکٹردوکنال تین مرلے (لیز ڈیٹ1974ء)، عمر دین ولد قادر بخش تین ایکٹرسات کنال،محمد عارف مجید ولد عبدالمجید 23ایکٹردوکنال آٹھ مرلے زرعی زمین ٹھیکہ پر ہے۔
طارق مسعود ولد مسعود احمد13ایکٹرپانچ کنال نومرلے(لیز ڈیٹ 1982ء)،محمد اشرف ولد عنایت علی دس ایکٹرچھ کنال دس مرلے (1986ء)،عمر دین ولد قادر بخش نو ایکٹر(1974)،محمد اکرم رانجھا ولدسلطان احمد 60ایکٹر(1987)،محمد اشرف ولد عنایت علی 17ایکٹرچھ کنال چودا مرلے(1988)،ظہوراحمد ولد منیر احمد 12ایکٹرتین مرلے (1974)،محمد یوسف ولد عبداللہ 41ایکٹرپانچ کنال سات مرلے زرعی زمین ہے۔
جبکہ کنال ایریگیٹ اراضی میں محمد اشفاق ولد محمد مشتاق دس ایکٹرچار کنال چودہ مرلے(2001)، نیامت علی ولد مہر دین پانچ ایکٹردوکنال نومرلے(1957)،عبدالمجید ولد مہر دین سات ایکٹردوکنال چھ مرلے ،کالے خان ولد چھجو خان پانچ ایکٹرسات کنال گیارامرلے ، حاجی علی محمد ولد فتح محمد چارایکٹرچارکنال، ملک فقیر محمد ولد پیر بخش تین ایکٹرتین کنال زرعی زمین قبضے میں ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کی زرعی اراضی میں سے محمد اسلم ولد محمد یار 15ایکٹر تین کنال چار مرلے ،محمد صدیق ولد حاجی محمد عاشق آٹھ ایکٹر،چار کنال آٹھ مرلے ،نیامت علی ولد مہر دین سا ت ایکٹر سات کنال تین مرلے، محمد سلیم ولد جان محمدکو آٹھ ایکٹرآٹھ مرلے زرعی زمین دی گئی۔
تعلیمی زاویہ نے یہ رپورٹ پنجاب یونیورسٹی کی آفیشل دستاویزات کی بنیاد پر مرتب کی ہے۔
There is no harm in giving land on lease to the same person if there is no reason to terminate lease. Is the lease amount not market based? University can legally get this these land back when required.
I need to understand what it s the problem? And if Are these people not returning lands or not paying lease rent?
Was this land leased in open auction giving every commoner also a fair playing field? We are not dumbs who can’t understand the games.
لیزنگ رینٹ نہیں لکھا ؟
پیدوار سے حاصل ھونے والی انکم نہیں لکھی؟