حکومتی دعوے دھرے، یونیسیف نے محکمہ تعلیم سندھ کا بھانڈا پھوڑ دیا

  • September 26, 2017 11:38 pm PST
taleemizavia single page

کراچی

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں تعلیمی ایمرجنسی ، آسٹریلیا سے بیورو کریٹ بلاکر سیکرٹری اسکولز لگانے، محکمہ تعلیم کو دو حصوں میں تقسیم اور اساتذہ پر بائیومیٹرک کا نظام مسلط کرنے کے باوجود سندھ میں سرکاری اسکولوں کی صورتحال میں تبدیلی نہ آسکی۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جانب سے سندھ میں تعلیمی صورتحال پر جاری کردہ رپورٹ میں حکومتی دعوئوں کی قلعی کھل گئی اور تمام دعوئوں کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم کے 200ارب سے زائد کے بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیمی ادارے بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے اور ادارے بہتری کی بجائے زبوں حالی کا شکار ہیں۔

صوبے کے 50فیصد سرکاری اسکولوں میں پینے کا صاف پانی اور بیت الخلا موجود نہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صوبے کے 50فیصد لڑکے اور 47فیصد لڑکیاں پرائمری اسکول میں بیت الخلاء سے محروم ہیں جبکہ 53فیصد لڑکے اور54 فیصد لڑکیاں پرائمری اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کے مڈل اسکولوں میں بھی 30فیصد لڑکے اور 29فیصد لڑکیاں بیت الخلاء کی سہولت سے محروم اور 40فیصد لڑکے اور 39فیصد لڑکیاں اسکول بھی پانی سے محروم ہیں۔

اس حوالے سے جب سندھ کے وزیرتعلیم جام مہتاب حسین ڈہر سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ان کا موبائل فون بند تھا، پیغام ارسال کرنے کے باوجود جواب نہیں دیا گیا۔ واضح رہے کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں وسائل کا سب سے زیادہ حصہ 202ارب روپے تعلیم کے شعبے کے لئے مختص کیا ہے۔


  1. Mera taalluq education baldia division se hai deptt ne pore division see 5000 rupe wasol kiye lakin taa Hal time scale or teaching allowance na mil saka ab suna hai k kam ho raha ab dekhe office or Kiya gratification talab karta hai time scale k 5000 or teaching allowance k 3000 wasol kiye Gaye hain

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *