پاکستان:8سالوں میں تعلیمی اداروں پر حملے، 392 افراد جاں بحق

  • April 8, 2017 3:41 pm PST
taleemizavia single page

اسلام آباد

پاکستان میں دہشت گردی کی جنگ کے اثرات سے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں رہے، دہشت گردوں نے تعلیمی اداروں پر سب سے بڑا حملہ دو ہزار چودہ میں پشاور کے سکول پر کیا ان حملوں سے اب تک کتنے افراد جاں بحق ہوئے ہیں اس کی تفصیلی رپورٹ گلوبل ٹیررازم ڈیٹا بیس کی ویب سائٹ پر مرتب کی گئی ہے۔

گلوبل ٹیررازم ڈیٹا بیس کے مطابق پاکستان میں دو ہزار سات سے لے کر دو ہزار پندرہ تک تعلیمی اداروں پر 867 حملے ہوئے جس میں 392 افراد جاں بحق اور 724 زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان میں 2009ء سے 2012ء کے دوران 838 حملے کیے گئے، دو ہزار پندرہ میں فاٹا کے سات اضلاع میں کم از کم 360 سکولوں کو دھماکوں سے اُڑایا گیا۔ سولہ دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر خوفناک دہشت گرد حملہ ہوا، ایک اور بڑا حملہ باچا خان یونیورسٹی پر 2016ء میں حملہ کیا گیا۔

جنوری 2013ء میں اعتزاز احسن نامی پندرہ سالہ طالبعلم نے ہنگو کے گاؤں ابراہیم زئی میں خود کُش حملہ آور کو سکول میں داخلے سے روک دیا۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق دو کروڑ 20 لاکھ سے زائد بچے اس وقت بھی پاکستان کے سکولوں سے باہر ہیں، پرائمری سکولوں میں سے 21 فیصد ایسے ہیں جن میں صرف ایک اُستاد ہے۔ 14 فیصد سکول محض ایک کمرے کی عمارت پر مشتمل ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں شرح خواندگی انتہائی کم ہے اور ان علاقوں میں شدت پسندی و دہشت گردی کے باعث جہاں سکولوں کو نقصان پہنچ رہا ہے وہیں پر بچوں کے والدین میں بھی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *