بُرقع پوش طالبان کا زرعی انسٹیٹیوٹ پشاور پر حملہ،7 طلباء ہلاک
- December 1, 2017 2:49 pm PST
رپورٹ
پاکستان کے طالبان نے پشاور کی زرعی انسٹیٹیوٹ میں داخل ہو کر فائرنگ کی ہے۔ برقعوں میں ملبوس عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے کم از کم سات افراد مارے گئے ہیں۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع زرعی انسٹیٹیوٹ میں آج جمعہ پہلی دسمبر کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے کے لگ بھگ طالبان برقعے اوڑھ کر گھسے۔ ان مسلح عسکریت پسندوں نے کیمپس میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ یہ طالبان ایسے وقت میں انسٹیٹیوٹ میں داخل ہوئے جب سارے ملک میں پیغمبر اسلام کی پیدائش کا جشن منایا جا رہا ہے۔
برقعوں میں ملبوس طالبان کی فائرنگ سے کم از کم سات افراد مارے گئے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق سینتیس دیگر زخمی ہیں اور چند زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ اس باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق زرعی انسٹیٹیوٹ کے اندر متعین سکیورٹی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ پشاور شہر کی پولیس کے سربراہ طاہر خان کے مطابق انسٹیٹیوٹ کے علاقے کو پولیس اور فوج کے کمانڈوز نے اپنے گھیرے میں لے لیا ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے اندرونی حصوں میں عسکریت پسندوں کی تلاش کا عمل بھی جاری ہے۔
پاکستانی طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلی فون پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاع دی۔ ترجمان کے مطابق اُن کے حملہ آوروں نے جس عمارت کو نشانہ بنایا، وہ پاکستانی فوج کے خقیہ ادارے آئی ایس آئی کے زیر استعمال ہے۔
دوسری جانب اس حملے کے بعد وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق کئی شہروں میں موبائل ٹیلی فون سروس کو معطل کر دیا گیا ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ آپریشن میں فوجی جوانوں نے بھی حصہ لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈائریکٹوریٹ زراعت کے پی پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا، پاک فوج کے دستے عمارت کے اندر داخل ہو گئے۔ 2 زخمی جوانوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا۔
اس سے قبل صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایگریکلچر ڈائیریکٹوریٹ پر 3 سے 5نقاب پوش مسلح افراد نے حملہ کیا جس کے بعد علاقہ فائرنگ سے گونج اٹھا اور اسی دوران ایک زوردار دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جائے وقوع پر پہنچ کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور یونی ورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی۔
فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں میں چوکیدار، طالب علموں سمیت ایک صحافی بھی شامل ہے ۔
ہسپتال ترجمان ڈاکٹر سعود کے مطابق واقعے کے 11 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا، جن میں ایک چوکیدار، 7 طلباء، ایس ایچ او یونیورسٹی کیمپس فرحت اور ایک صحافی شامل ہے۔
ڈاکٹر سعود کے مطابق 3 طلباء کو گولیاں لگیں جبکہ 4 خوف کی وجہ سے گرنے کے باعث زخمی ہوئے۔
موقع پر موجود ایک عینی شاہد طالب علم نے بتایا کہ ہم سو رہے تھے کہ اچانک فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوئیں، جس پر ہم اٹھ گئے اور ہم نے بھاگنا شروع کردیا، مرکزی دروازے پر زیادہ شدید فائرنگ ہورہی تھی جس کے نتیجے میں ہمارے 2 ساتھی بھی زخمی ہوئے، جنہیں ہم اپنے ساتھ باہر نکال کے لے آئے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ زراعت کے ایک ملازم کے مطابق عموماً یہاں 3 سے 4 سو کے قریب طلباء ہوتے ہیں تاہم چونکہ یہ سال کا آخر ہے، اس لیے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہاں 100 کے قریب طلباء موجود ہوں گے۔
آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محمود نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ زرعی انسٹیٹیوٹ کا ہاسٹل خالی کرا لیا گیا ہے اور طلباء کو پشاور یونیورسٹی کے ہاسٹل میں منتقل کیا جارہا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس حملے میں چھ طلباء اور ایک چوکیدار ہلاک ہوا ہے۔
حملے کے بعد زرعی انسٹیٹیوٹ ڈائریکٹوریٹ کو پندرہ روز کے لیے بند کر دیا گیا جبکہ پشاور یونیورسٹی نے اپنے ذیلی اداروں کو کل بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے جس میں یونیورسٹی بپلک سکول، جناح کالج فار ویمن اور یونیورسٹی کالج فار بوائز شامل ہیں۔