سندھ: لازمی تعلیم ایکٹ 4 سال سے غیرفعال،62 لاکھ بچے سکول سے باہر

  • April 6, 2017 12:45 pm PST
taleemizavia single page

کراچی: صفدر رضوی

سندھ میں مفت اور لازمی تعلیم کے قانون کی منظوری 2013ء میں ہوئی تاہم چار سال گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت سندھ میں اس قانون کا نفاذ نہیں کر سکی ہے۔

لازمی و مفت تعلیم بل کی منظوری سندھ کی اسمبلی نے دی تھی لیکن اس بل کے اطلاق پر محکمہ سکولز ایجوکیشن سندھ نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ بارہ فروری 2013ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق دور میں اُس وقت کے وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق نے سندھ اسمبلی میں مفت اور لازمی تعلیم کا بل پیش کیا تھا۔ اس قانون کے تحت سندھ حکومت صوبے میں پانچ سال سے سولہ سال تک کے ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کرنے کی پاپند ہے۔

اس بل کی منظوری کے بعد وفاقی اداروں کے اعداد وشمار کے مطابق سندھ میں پانچ سے سولہ سال تک کی عمر کے 62 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور ان بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کے لیے محکمہ سکولز ایجوکیشن سندھ نے کوئی منصوبہ بندی بھی نہیں کی ہے۔

سندھ کے سرکاری سکولوں میں پانچوویں جماعت کے بعد ڈراپ آؤٹ شرح پر بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔ دوسری جانب سرکار لڑکیوں کے سکولوں میں طالبات کو وظائف بھی فراہم کر رہی ہے تاکہ ڈراپ آؤٹ شرح کنٹرول کی جاسکے۔

مفت تعلیم کے اس قانون کے تحت صوبے کے پرائیویٹ سکولوں کو بھی اس بات کا پاپند بنایا گیا تھا کہ یہ سکول دس فیصد بچوں کو سکالر شپ کے تحت تعلیم فراہم کریں گے جبکہ نجی سکولوں میں حکومت کی جانب سے بھی بچوں کی نامزدگی بھیجی جائیں گی لیکن نجی سکولوں سے متعلق بھی محکمہ نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *