سندھ: بائیو میڑک سسٹم کے باعث سکولز اساتذہ کی تنخواہیں بند
- August 16, 2017 5:54 pm PST
کراچی
سابق سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فضل پیچوہو کے دور میں شروع کیا گیا بائیو میڑک سسٹم نے سندھ کے اساتذہ کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس سسٹم میں اساتذہ کا ریکارڈ بائیو میڑک نہ ہونے کے باعث انہیں تنخواہیں جاری نہیں کی جارہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سسٹم کے باعث وہ اساتذہ زیادہ مشکلات اور پریشانی کا شکار ہیں جن کے اپنے سکولوں کے تبادلے ہوگئے ہیں۔
سندھ سیکرٹریٹ نے اندرون سندھ کے متعدد سکولز کے اساتذہ کی تنخواہوں کو ٹرانسفر کرنے کے لیے ان کا ریکارڈ بائیو میڑک نہیں کیا۔
لاڑکانہ کے ایک سرکاری سکول کے اُستاد کا کہنا ہے کہ سیکرٹری تعلیم کے دفتر میں قائم سیل میں وہ اپنی ساری دستاویز جمع کرا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی تنخواہ بند پڑی ہے اور بائیو میڑک سسٹم میں اُن کا ریکارڈ نہیں ڈالا گیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری امتیاز بھٹی کی جانب سے متعدد فائلز پر دستخط ہی نہیں کیے جارہے ہیں۔
محکمہ سندھ کی تعلیم بچاؤ کمیٹی کے سربراہ انیس الرحمن کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر سندھ کی تعلیم کو تباہ کیا جارہا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے شخص کو سیکرٹری سکولز تعینات کر دیا گیا ہے جو محض واٹس ایپ کے ذریعے سے سکولز چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پرائمری سکول ٹیچرز، جونیئر سکول ٹیچرز اور گریڈ 16 کے اساتذہ کو بائیو میڑک کے نام پر سندھ سیکرٹریٹ کے چکر لگوائے جارہے ہیں۔
محکمہ تعلیم سندھ کے ایڈیشنل سیکرٹری سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔