سندھ کے 10 ہزار برطرف اساتذہ و ملازمین کو بحال کرنیکا فیصلہ

  • October 29, 2017 11:26 am PST
taleemizavia single page

کراچی

محکمہ تعلیم سندھ نے سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں بھرتی کیے جانے والے برطرف شدہ اسکول اساتذہ کو بحال کر کے ان کی تنخواہیں جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس مقصد کے لئے ان اساتذہ کو دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال اور ٹیسٹ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔

سابق وزیر تعلیم کے دور میں ڈرائنگ ٹیچرز، عربی ٹیچرز، سندھی ٹیچرز اور اوریئنٹل ٹیچرز کے نام پر ہزاروں اسکول اساتذہ کوبھرتی کیا گیا تھا تاہم ان سے آئی بی اے یا این ٹی ایس جیسے کسی تیسرے فریق کے ذریعے کوئی تحریری ٹیسٹ لیا گیا اور نہ ہی کے لئے نہ ان کے دستاویزات کی جانچ پڑتال ہوئی۔

رسمی کارروائی کیلئے محض کچھ اساتذہ سے ٹیسٹ محکمہ تعلیم نے خود لیا جبکہ اکثریت کو بغیر کسی ٹیسٹ کے بھرتی کیا گیا۔

ٹیسٹ کے نتائج میڈیا میں بھی جاری نہیں کیے گئے۔ اندازاً اس وقت 1500 اسامیوں پر 10 ہزار سے زائد تدریسی و غیر تدریسی افراد کو مختلف اسکولوں میں بھرتی کیا گیا تھا اور یہ اساتذہ ایک سال سے زائد عرصہ تک پڑھاتے بھی رہے لیکن انہیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں اور محکمہ تعلیم نے بھی انہیں اپنا ملازم تسلیم نہیں کیاتھا۔

بعد ازاں جب یہ معاملہ نیب تک پہنچا تو کئی افسران کو معطل کر دیا گیا جن کیخلاف تحقیقات بھی کی گئیں لیکن 17؍ اور 18؍ گریڈ کے تمام افسران کو بحال کر دیا گیا۔ سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کو بھی بعد میں نیب نے کلیئر کر دیا تاہم 19 اور 20 گریڈ کے 5 افسران تاحال بحالی کے منتظر ہیں اور ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نواز شیخ کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی تحقیقات نہیں کر سکے۔

اسکولز ایجوکیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر اقبال درانی نے بتایا ہے کہ ان اساتذہ کے وفد کو مذاکرات کیلئے بلایا گیا ہے، ہمیں ان سے ہمدردی ہے، ان میں بڑی تعداد قابل افراد پر مشتمل ہے لہٰذا ان اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور انہیں ٹیسٹ دینا ہوگا جس کے بعد انہیں بحال کر دیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *