سندھ ، بلوچستان کا ایچ ای سی سے فنڈز صوبے کو منتقل کرنے کا مطالبہ
- December 9, 2016 6:55 pm PST
کراچی
بلوچستان اور سندھ حکومت نے دو مختلف خطوط میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کے لیے ایچ ای سی کو دیے جانے والے فنڈز صوبے کو منتقل کیے جائیں۔
ان خطوط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان سے واپس لیا جائے۔
اس خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین کی اٹھارویں ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی حدود متعین کر دی گئی ہےاور ایچ ای سی اعلیٰ تعلیم سے جُڑے معیارات کے امور کی ہی نگرانی کر سکتا ہے جو کہ فیڈرل لیجیسلیٹو لسٹ ٹو کا حصہ ہے اور اس کا دائرہ اختیار مشترکہ مفادات کونسل کو حاصل ہے۔
وفاقی حکومت کو لکھے گئے اس خط میں لکھا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اٹھائیس اپریل دو ہزار گیارہ کے منعقدہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ہائر ایجوکیشن میں معیارات کے لیے محدود اختیارات کے ساتھ نیا ادارہ قائم کیا جائے گا۔
سندھ حکومت نے اپنے اس خط میں کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کو دو ہزار تیرہ کے ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا تھا جس کی منظوری سندھ اسمبلی نے دی تھی۔ اور یہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اپنے ایکٹ کے تحت تفویض کردہ اختیارات کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔
خط میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہائرایجوکیشن کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈز صوبائی ایچ ای سی کو منتقل کیے جائیں۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے سیکرٹری منسٹری آف انٹیئریر پراونشل کوارڈی نیشن کے نام لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمںٹ صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ماتحت کام کریں گے اور ترمیم میں یہ بھی شامل تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اختیارات محدود کر کے اس کے دو ہزار دو کے آرڈیننس میں ترامیم کر کے اس کانام کمیشن فار سٹینڈرڈ ان ہائر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے گزشتہ دنوں میں کہا تھا کہ ہائر ایجوکیشن صوبوں کا معاملہ ہے اور صوبوں میں موجود ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مکمل فعال ہونا چاہیے۔