سندھ حکومت کی نااہلی، لڑکیوں کے 38 سکولز بند ہوگئے
- March 19, 2018 2:28 pm PST
نیوز ڈیسک
تعلیمی ایمرجنسی کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔سامارو تعلقہ میں طالبات کے بیشتراسکولوں کو تالے لگ گئے دیہی علاقوں کی طالبات کا تعلیم حاصل کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے میں تعلیمی نظام میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان دھرے کا دھرا رہ گیا ہے۔تعلقہ سامارو کے شہری ودیہی علاقوں میں کل 58اسکول قائم ہیں مگر انتظامی بدنظمی، نااہلیت اور سیاسی اثرورسوخ ومداخلت کے باعث اس وقت 38 گرلز اسکول استانیوں وعملے کی کمی،عمارات نا ہونے وخستہ حالی سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر مکمل طورپر بند پڑے ہیں۔
جبکہ 20اسکول فعال ہیں جو مختلف مسائل کے شکار ہیں جن میں سے گورنمنٹ گرلزاسکولز سلیمان خاصخیلی،مددعلی دھونکائی،شوکی مل ماڑی، عبدالغفور آرائیں چوہدری بشیراحمدکی عمارات ناہونے یا خستہ حالی کے باعث طالبات کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں جھیل کرتعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
روڈ سامارو شہرکے بالکل قلب میں واقع گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول مدد علی دھونکائی جس میں 200سے زائد طالبات کی انرولمنٹ ہے جو کسی دیہی علاقے میں طالبات کی انرولمنٹ کے حوالے سے بہت اچھی ہے بھی عمارت نا ہونے کی وجہ سے عارضی طورپر روڈسامارو شہرکی گرلز اسکول میں شفٹ کرکے تعلیمی سلسلہ جاری کئے ہوئے ہے۔
مذکورہ صورتحال کی وجہ سے دیہی ودوردراز علاقوں کی طالبات کا تعلیم حاصل کرنے کا خواب ادھورا ہے اور والدین وطالبات مایوسی کے شکارہیں۔تعلقہ ایجوکیشن آفیس فی میل سامارو کے ریکارڈ کے مطابق تعلقہ بھرمیں صرف 1040طالبات کی انرولمنٹ ہے جو انتہائی قابل تشویش بات ہے۔
دریں اثناعلاقے سے منتخب ارکان اسمبلی کی عدم دلچسپی ولاتعلقی کے باعث حکومت کی جانب سے ایس این ای نا ہونے کے باعث استانیوں کی شدید کمی سمیت، عمارات کی کمی وخستہ حالی ،فرنیچر،پینے کے پانی،واش رومز،چاردیواری،بجلی ودیگر مسائل کے باعث تعلقہ سامارو میں تعلیمی نظام ڈانواڈول ہے۔
دوسری جانب سامارو کے سیاسی وسماجی حلقوں کی جانب سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ، وزیرتعلیم واعلیٰ حکام سے تعلقہ سامارو میں طالبات کے اسکولوں کی بندش کا نوٹس لینے اور بند اسکولوں کو فوری کھولنے سمیت اسکولوں میں اساتذہ کی کمی دور کرنے اوربنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔