بورڈز میں کنٹرولر امتحانات، سیکرٹری کی تقرری سرچ کمیٹی کو سُپرد
- March 17, 2018 8:34 pm PST
کراچی
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے 7تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کی اسامیوں کو میرٹ پر کرنے کے لئے ان کی تقرری وائس چانسلر کی تلاش کے لئے قائم تلاش کمیٹی سے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
صوبائی محکمہ برائے جامعات وبورڈز کے سربراہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد حسین سید کی جانب سے اس سلسلے میں سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی گئی تھی، سندھ کے 7تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے عہدوں کیلئے وزیراعلیٰ ہائوس کو مجموعی طور پر 491درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
سب سے زیادہ درخواستیں ناظم امتحانات کے عہدے کے لئے موصول ہوئی ہیں جن کی تعداد 267ہے جبکہ سیکرٹریز کے عہدے کیلئے 224درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
سندھ کے 7تعلیمی بورڈز جن کے لیے درخواستیں موسول ہوئی ہیں ان میں میٹرک بورڈ کراچی، انٹر بورڈ کراچی، حیدرآباد تعلیمی بورڈ، میرپورخاص تعلیمی بورڈ، نوابشاہ تعلیمی بورڈ، سکھر تعلیمی بورڈ اور لاڑکانہ تعلیمی بورڈ شامل ہیں جبکہ ٹیکنیکل بوڑڈکو شامل نہیں کیا گیا ۔
اُمیدواروں کی بڑی تعداد نے ان سات تعلیمی بورڈز میں دونوں عہدوں کیلئے درخواستیں دی ہیں جن میں موجودہ قائم مقام ناظم امتحانات اور قائم مقام سیکرٹریز کے علاوہ سابق ناظم امتحانات اور سیکرٹریز بھی شامل ہیں۔ ان بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے عہدے گزشتہ چار برس سے خالی پڑے ہیں، تلاش کمیٹی میں چار مستقل اراکین ہیں جس کے سربراہ جسٹس (ر) دیدار حسین شاہ ہیں۔
دیگر اراکین میں مظہرالحق صدیقی، سید انوار حیدر اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا سیکرٹری بطور بربنائے عہدہ شامل ہیں۔ جنرل جامعات کے وائس چانسلر کیلئے دو اراکین ڈاکٹر پیرزادہ قاسم اور ایس ایم قریشی، انجینئرنگ کی جامعات کیلئے ڈاکٹر ایس اے رفیقی اور ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت جبکہ میڈیکل کی جامعات کے وائس چانسلر کی تلاش کے لئے ڈاکٹر اقبال میمن اورڈاکڑ یونس سومرو تلاش کمیٹی کے لئے شامل ہیں۔
یونیورسٹی اور بورڈ ذرائع کے مطابق تلاش کمیٹی سے انٹرویو کے لئے تاریخ فائنل کی جارہی ہے کوشش ہوگی کہ پہلے ناظم امتحانات کا تقرر ہو اور پھر سیکرٹریز کا ۔
واضح رہے کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز گزشتہ 4سال سے مستقل ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے تقرر سے محروم ہیں جس کا اثر نتائج پر پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ ان ناظم امتحانات اور سکریٹریز کی بھرتی کے معاملے میں سندھ ٹیکنیکل بورڈ کو نظرانداز کردیا گیا ہے اور ٹیکنیکل بورڈ کے لئے صوبائی محکمہ برائے جامعات وبورڈز کی جانب سے کوئی اشتہار نہیں دیا گیا ہے۔