سرگودھا یونیورسٹی: وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی غیر قانونی تقرری کا انکشاف

  • September 9, 2017 4:42 pm PST
taleemizavia single page

سرگودھا

محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب میں کرپشن اور اقرباء پروری کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عرفان علی کے دور میں میرٹ کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈاکٹر اشتیاق احمد کو وائس چانسلر کے عہدے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔

محکمہ کی جانب سے وائس چانسلر تعیناتی کے ضوابط کے لیے دیے گئے اشتہار پر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی اہلیت نہ ہونے کے باوجود ان کا نام انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ ہوا جس کے بعد سرچ کمیٹی نے انہیں وائس چانسلر لگانے کی سفارش بھی کر دی۔

تعلیمی زاویہ کو موصول ہونے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر اشتیاق احمد وائس چانسلر بننے سے پہلے صرف ایسوسی ایٹ پروفیسر تھے جبکہ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے فل پروفیسر ہونا ضروری ہے جس کے ساتھ انتظامی عہدے پر کام کرنے کا تجربہ بھی درکار ہے۔

ان دستاویزات کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی میں ڈاکٹر اشتیاق احمد 2007ء میں ٹینور ٹریک سسٹم کے تحت ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ہوئے تھے اور بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ان کی تقرری قانون کے خلاف کی گئی۔ ایچ ای سی کے ٹی ٹی ایس ماڈل ورژن ٹو کی شرائط کے تحت ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے کے لیے 10 تحقیقی مقالوں کی اشاعت ضروری ہے جبکہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کے مقالوں کی تعداد صرف چار تھی۔

اس غیر قانوی تقرری پر قائد اعظم یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ میں 18 جنوری 2015ء میں رپورٹ بھی پیش کی جا چکی ہے جس میں ڈاکٹر اشتیاق احمد کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

اس انکوائری رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر اشتیاق احمد بیرون ملک پوسٹ ڈاکٹریٹ کرنے کے لیے ایک سال کی چھٹی پر گئے تاہم وہ پاکستان واپس 5 سال بعد آئے جس پر ایچ ای سی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر ڈاکٹر اشتیاق احمد کو ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ٹینورڈ کرنے سے بھی انکار کر دیا گیا تھا۔

لازمی پڑھیں؛ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر ظفر معین ناصر کی غیر قانونی تقرری

دوسری جانب محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے مقرر شرائط کے تحت تعلیمی و انتظامی تجربے کے لیے مختص 60 نمبروں میں سے 45 نمبرز کے حامل اُمیدواروں کو ہی شارٹ لسٹ کیا جاسکتا ہے جبکہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کے 60 نمبروں میں سے صرف 34 نمبرز ہونے کے باوجود انہیں شارٹ لسٹ کر لیا گیا۔

محکمہ نے ڈاکٹر اشتیاق احمد کو ریسرچ پیپرز کی اشاعت کی مد میں 10 نمبروں میں سے صرف 4 نمبرز ملے جبکہ انتظامی عہدے پر کام کرنے کے تجربہ کے مختص 15 نمبروں میں سے زیرو نمبرز دیے گئے کیونکہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کے پاس انتظامی تجربہ ہی نہیں تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر اشتیاق احمد کو وائس چانسلرز سرچ کمیٹی کے سربراہ سید بابر علی اور پاکستان میں یو ایس ایڈ کے سابق عہدیدار ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے ذاتی پسندیدگی کی بناء پر وائس چانسلر کے عہدے کے لیے نامزد کیا جبکہ وہ اس عہدے کے لیے نااہل تھے۔ خیال رہے کہ سید بابر علی لمز کے پرو چانسلر اور ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نور انٹرنیشنل یونیورسٹی (پرائیویٹ) کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ہیں۔

سرچ کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈاکٹر اشتیاق احمد کی اہلیت سے متعلق لاعلم رکھا اور محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے وائس چانسلر تقرری کیس کے عدالتی فیصلے کے فوری بعد مئی میں ڈاکٹر اشتیاق احمد کو وائس چانسلر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی کو ڈاکٹر اشتیاق احمد کی نا اہلی سے متعلق تمام تر ثبوت مہیا کیے جا چکے ہیں جس پر آئندہ ہفتے انکوائری کا آغاز ہوسکتا ہے۔

سرگودھا یونیورسٹی کے اساتذہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عرفان علی، سرچ کمیٹی کے ممبران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اور ڈاکٹر اشتیاق احمد کی میرٹ کے خلاف تقرری پر انہیں عہدے سے فارغ کیا جائے اور وائس چانسلر کے عہدے کے لیے ان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں جھوٹ اور غلط بیانی کرنے پر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا جائے۔


  1. جوقومیں اپنے علماکی کردارکشی کرتی ہیں وہ تباہ ہوجاتی ہیں.
    جس کسی کوڈاکٹراشتیاق احمدکے تقررپراتنی تکلیف ہے وہ اپنے آپ کوذریعہ نہ کہے بلکہ نام کے ساتھ سامنے آئے..پتاتو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *