لاہور میں 10 ہزار غیر رجسٹرڈ اکیڈمیوں کو بند کرنے کا فیصلہ
- May 25, 2018 11:20 pm PST
لاہور: عاصم قریشی
اکیڈمیوں کے لیے بالآخر شکنجہ تیار کر لیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر بھر میں پھیلی ہزاروں کی تعداد میں اکیڈمیوں کو ضابطے اور قوانین کے تحت لایا جائے گا اور اس ضمن میں اکیڈمیوں کی رجسٹریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایجوکیشن اتھارٹی کی جانب سے اکیڈمیز مالکان کو پندرہ دن کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن کرا لیں، مقررہ وقت میں رجسٹریشن نہ کرانے پر اکیڈمیوں کو بند کرا دیا جائے گا۔
پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز آرڈیننس 1984ء کی شق نمبر دس کے تحت صوبے میں تعلیمی سرگرمیوں کے نام پر قائم کیے گئے تمام اداروں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔ جن اداروں میں نرسری، پرائمری، ایلیمنٹری، ہائی، ہائر سیکنڈری، او لیول، اے لیول اور سیکنڈری سطح پر تعلیم جارہی ہے ان اداروں کی رجسٹریشن لازمی کرانا ہوگی۔
حکومت کی جانب سے اس آرڈیننس کا اطلاق اکیڈمیز پر آج تک نہیں کیا گیا تاہم اب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے اس قانون کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔
ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بشیر احمد زاہد گورائیہ نے تعلیمی زاویہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کا اطلاق ماضی میں نہیں کیا گیا لیکن یہ قانون واضح طور پر بتاتا ہے کہ اکیڈمیوں کی بھی رجسٹریشن کی جائے گی۔
بشیر احمد گورائیہ کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں قائم اکیڈمیوں کا سروے شروع کر دیا گیا ہے اور محتاط اندارے کے مطابق لاہور میں دس ہزار اکیڈمیز شام کے اوقات میں تعلیم کے لیے قائم ہیں، اب ان تمام اکیڈمیوں کی رجسٹریشن ہوگی۔
اُنہوں نے کہا کہ اکیڈمی مالکان کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جارہا ہے اور رجسٹریشن بالکل اُسی طرز پر ہوگی جیسے سکول کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا ہے کہ اکیڈمی میں زیر تعلیم طلباء بھی ہمارا سرمایہ ہیں اور ان طلباء سے فیسوں کی وصولی ایک ضابطے کے تحت کی جانی چاہیے۔
بشیر احمد گورائیہ کا کہنا ہے کہ صرف وہ اکیڈمی بند نہیں کی جائے گی جو ایک اُستاد کی جانب سے گھر میں چند طلباء کے لیے قائم کی گئی ہے تاہم جہاں طلباء کے لیے باقاعدہ کلاس رومز اور اساتذہ تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان اکیڈمیوں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔