پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت، پشتون طلباء تصادم دس زخمی
- January 22, 2018 12:01 pm PST
لاہور
پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں اسلامی جمعیت طلباء اور پشتون کونسل کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث دس طلباء زخمی ہوگئے ہیں، ہنگامے کے دوران الیکڑیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک کمرے کو بھی آگ لگا دی گئی۔
اسلامی جمعیت طلباء کے زیر اہتمام آج سے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں طلباء فیسٹیول کا آغاز کیا جارہا تھا جس پر پشتون طلباء کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
فیسٹیول میں لگے کیمپس اور سٹال بھی اُکھاڑ دیے گئے۔
پنجاب یونیورسٹی میں یہ تصادم صبح پانچ بجے ہوا جس کے دوران گاڑیوں کے ششیشے بھی توڑ دیے گئے۔
اس ہنگامہ آرائی کے بعد اسلامی جمعیت طلباء نے یونیورسٹی میں احتجاجی ریلی نکالی اور وائس چانسلر دفتر کے سامنے دھرنا دیکر ہنگامے میں ملوث طلباء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یونیورسٹی میں کشیدہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے داخلی راستوں کو بند کر دیا گیا اور کسی بھی فرد کو یونیورسٹی آنے سے روک دیا گیا جبکہ یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی۔
قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا ذاکر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ہنگامے میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جارہی ہے اور ان کے خلاف کریمنل دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔
ڈاکٹر زکریا ذاکر کا کہنا تھا کہ فیسیٹول کی اجازت صرف طلباء کو دی گئی تھی اور اس میں کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو پروگرام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ تصادم میں زخمی ہونے والے طلباء کو طبی امداد دی جارہی ہے اور یونیورسٹی میں شر پھیلانے والے طلباء کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی۔ وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
اس پریس کانفرنس کے دوران ہی پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل اسٹڈیز میں دو گروپوں کے درمیان لڑائی ہوئی جس سے دو طالبعلم زخمی ہوگئے ہیں۔
طلباء کی جانب سے چیف سیکورٹی آفیسر کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا اور سیکورٹی روم کا دروازہ توڑ دیا گیا۔ پولیس کی گاڑی پر حملے بعد مشتعل طلباء پر آنسو گیس بھی فائر کیے گئے جس کے بعد حالات کنٹرول میں آگئے۔
سی سی پی او لاہور امین وینس، وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف، قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا ذاکر اور یونیورسٹی کے افسران کا اعلیٰ سطحی اجلاس جاری ہے۔ اجلاس کے دوران پشتون کونسل اور اسلامی جمعیت طلباء کے نمائندوں کو بھی بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے۔
وائس چانسلر کی جانب سے پولیس افسران کو تصادم پر بریفنگ دی گئی ہے اور یونیورسٹی کی جانب سے پولیس کے ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی شیئر کی جارہی ہیں۔ اجلاس میں پنجاب یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عبید اللہ کی بھی سخت سرزنش کی گئی ہے۔
ایس ایس سی پی کی جانب سے امین وینس کو بتایا گیا کہ دو ایس ایچ او ان ہنگاموں کے باعث زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے اور طلباء کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی طلب کر لی گئی ہے۔
ہر دفعہ جھگڑا میں دوسرا فریق اسلامی جعمیت طلبہ ہی کیوں ہوتی ہے ۔ ؟
اسلامی جمعیت طلبہ کون فنڈنگ کون کررہا ہے اور کیوں؟
BALOCH AND PASHTOON ARE FUNDED BY WHOM ?? AND WHY JAMIAT CAMP ALWAYS DESTROYED BY FIRE ???
Sir je
Shaid apne khabar pori tarah pari nahe ha
Islami jamiat talb ki festival pa suba 5 bje hamla kia gea
Wh kunsi taqatai ha jo pukhtoon ko istimal kr ki jamiat ki programat rookni ki koshash kar rahe ha
Aur apki information kilia kitne aur universties ma dusri groupo ki jagri hoti ha likn ap bechare ko islia pata nahe chalta ka ap sirf hum sub wali page se nikalti he nahe
یونیورسٹی نہ پشتون کی جاگیر ہے اور نہ ہی اسلامی جمعیت طلبہ اس لیے طلبہ کو تو فسٹیول کرنے کا حق ہے کسی لُٹیری جمات کو نہیں
یورسٹی انتظامیہ کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہیں اسلامی جمعیت طلبہ نے یونورسٹی کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے آئے دن کسی نہ کسی طلبہ کی لاش اُٹھانی پڑتی ہےاور اسلامی جمعیت طلبہ ہر واقعہ میں شریک ہوتی