پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن: نابینا اور معذور طالبعلم کا گولڈ میڈل

  • February 20, 2017 6:08 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

پنجاب یونیورسٹی کے 125 ویں کانووکیشن میں ایک ہزار 454 گریجویٹس مین ڈگریاں تقسیم کر دی گئی ہیں۔ کانووکیشن میں 126 پی ایچ ڈی جبکہ 738 ایم فل کی ڈگریاں تقسیم کی گئی ہیں۔

نیو کیمپس میں منعقدہ اس کانووکیشن میں پاکستان اسٹڈیز میں نابینا طالبعلم محمد احمد کو ایم اے میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا جبکہ مائیکروبائیولوجی اینڈ مالیکیولر جینٹیکس میں میاں اور بیوی کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دی گئیں۔

میاں اور بیوی دونوں پی ایچ ڈی میں کلاس فیلوز رہے ہیں۔

کانووکیشن میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم سید رضا علی گیلانی، چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین بھی موجود تھے اور عدالت کے تعینات کردہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے بھی شرکت کی۔

کانووکیشن میں بی اے بی ایس سی کے 178 گریجویٹس، ایم اے ایم ایس سی کے 238 گریجویٹس کو ڈگریاں دی گئیں جبکہ 174 طالبعلموں کو گولڈ میڈلز سے بھی نوازا گیا۔

نابینا طالبعلم محمد احمد ایم اے کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ہی ایم فل میں زیر تعلیم ہیں اور وہ مستقبل میں سی ایس ایس کا امتحان دینے کا عزم رکھتے ہیں۔

blind

پنجاب یونیورسٹی بند اور اخبار میں کانووکیشن کا اشتہار

پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار کانووکیشن کے موقع پر یونیورسٹی کو بند رکھا گیا اور تدریسی سرگرمیاں معطل رہیں۔

کانووکیشن میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی شرکت متوقع تھی تاہم وزیر اعلیٰ سیکرٹیریٹ نے محمد شہباز شریف کی حتمی شرکت کی یقین دہانی نہیں کرائی تھی۔

دوسری جانب یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کی ہدایات پر جنگ اخبار میں کانووکیشن کا اشتہار دیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام سے بھی پیغام شائع کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سیکرٹیریٹ نے اس بیان کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی پنجاب یونیورسٹی نے وزیر اعلیٰ سے منسوب اس بیان کی باقاعدہ منظوری لی۔

اخبار میں شائع اشتہار میں وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ڈاکٹر ظفر معین ناصر کی تعیناتی خالصتا میرٹ پر ہوئی ہے اور وہ انتہائی شاندار تعلیمی کارکردگی رکھتے ہیں”۔ یونیورسٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ وائس چانسلر کی ہدایات پر پروفیسر نے وزیر اعلیٰ کے نام کی تقریر لکھی جسے جنگ اخبار میں شائع کرایا گیا جس پر تین لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *