پنجاب کے 721 سرکاری کالجوں کی رینکنگ کرنے کا فیصلہ

  • February 3, 2017 11:58 pm PST
taleemizavia single page

لاہور/عاصم قریشی

پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے اشتراک سے سرکاری کالجوں کی رینکنگ میں سالانہ نتائج، سہولیات، ریسرچ لیبارٹریز، پی ایچ ڈی اساتذہ کی شرح اور پرنسپل پرفارمنس آڈٹ کے اشاریے بنائے جائیں گے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی جانب سے یونیورسٹیوں کی سالانہ رینکنگ کی طرز پر اب پنجاب کے سرکاری کالجوں کی بھی رینکنگ کی جائے گی جس کا بنیادی مقصد کالجوں میں معیار تعلیم اور سہولیات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں مختلف درجہ بندیوں میں تقسیم کرنا ہے۔

لاہور کے 54 سرکاری کالجوں سمیت صوبے کے 670 سرکاری کالجوں کی رینکنگ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور محکمہ ہائر ایجوکیشن مشترکہ طور پرکرے گا۔

سرکاری کالجوں کی درجہ بندی میں انٹرمیڈیٹ اور بی اے کے امتحان میں ناقص نتائج والے کالجوں کے پرنسپلز کو عہدوں سے ہٹانے کی تجویز بھی شامل کی جارہی ہے۔ اسی طرح پنجاب کے جن چھتیس سرکاری کالجوں میں چار سالہ بی ایس آنرز پروگرام چلایا جارہا ہے اس پروگرام کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

پنجاب کے سرکاری کالجوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان سے بھی سپورٹ لی جائے گی۔

پنجاب حکومت دس جنوری کو کالجوں میں کیرئیر کونسلنگ بنانے کے لیے مراسلہ جاری کر چکی ہے اور اس کونسلنگ سنٹرز کے ذریعے سے طلباء وطالبات کو بہترین کیرئیر کے چناؤ میں رہنمائی کی جائے گی۔

پنجاب کے وزیر برائے اعلیٰ سید رضا علی گیلانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرکاری کالجوں کا تعلیمی معیار بہتر کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے اس رینکنگ سے بہترین سرکاری کالجوں کی نشاندہی ہوسکے گی اور کالجوں میں مزید بہتری کے لیے فیصلوں میں بھی آسانی ہوگی۔

وہ کہتے ہیں کہ سرکاری کالجوں سے والدین کا اعتماد اُٹھ گیا ہے اور اس اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کالجوں کے انفراسٹرکچر اور تعلیمی ماحول میں مزید بہتری لائی جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *