پنجاب میں این او سی کے بغیر درسی کتب کی اشاعت پر پاپندی عائد

  • November 14, 2017 1:25 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بُک بورڈ نے درسی کتب کی اشاعت کے لیے نیا قانون نافذ کر دیا ہے جس کے تحت پبلشرز کو کتابوں کی اشاعت سے پہلے ٹیکسٹ بُک بورڈ سے این او سی حاصل کرنا ہوگا۔

بورڈ نے فی کتاب این او سی کی مد میں دو لاکھ روپے فیس مقرر کر دی ہےاور بورڈ نے بپلشرز کو پاپند بنا دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کتابوں کی بورڈ سے کلیئرنس حاصل کریں۔ کتاب کی این او سی کے لیے 75 ہزار روپے ریویو کمیٹی، بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں این او سی کی منظوری پر 50 ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔

کتابوں کی ریویو کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے ممبران کو سٹیشنری کی مد میں دو ہزار روپے جبکہ ریفریشمنٹ کی مد میں فی ممبر 6 سو روپے کی رقم بھی بپلشرز نے ادا کرنا ہوگی۔

بورڈ نے یہ فیصلہ ڈگری لیول کی سطح تک شائع ہونے والی تمام کتابوں کے لیے کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں آج بورڈآف گورنرز کا اجلاس چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد اکرم خاں کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں ایم ڈی بورڈ عبد القیوم نے شرکاء کو درسی کتب کے اہم معاملات پر بریفنگ بھی دی۔

بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ دو ہزار پندرہ ایکٹ کے تحت بورڈ کتابوں کی کلیئرنس کے قانون کو لازمی طور پر نافذ کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فصیلہ کیا گیا کہ پنجاب کے بپلشرز، پرنٹرز اور مصنفین کے لیے خصوصی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں قومی سلامتی میں نصابی کتب کی اہمیت پر گفتگو کی جائے گی۔

دوسری جانب انجمن تاجران پاکستان کے صدر خالد پرویز کہتے ہیں کہ وہ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

بورڈ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ کتابوں پر این او سی جاری کرے گا۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایک پبلشرز پانچ سو کتابیں شائع کر رہا ہے اور وہ اپنی کتابوں کی این او سی کے لیے فی کتاب دو لاکھ روپے کیسے ادا کرے؟ خالد پرویز کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے لیے بورڈ کو پنجاب اسمبلی سے قانون سازی کرانا ہوگی اور اس کے لیے بل پاس کرانا
ہوگا۔

خالد پرویز کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ایک لاکھ سے زائد پبلشرز ہیں جو مختلف کتابوں کی اشاعت کرتے ہیں اس کے علاوہ پنجاب میں دیگر صوبوں کے پبلشرز کی کتابیں بھی فروخت ہوتی ہیں اس فیصلے کا اطلاق دیگر صوبوں کے پبلشرز پر کیسے کیا جائے گا؟ وہ کہتے ہیں کہ بورڈ کا یہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *