طاقت کا راج! کالجوں کا شہر”ایک کالج” کے شکنجے میں

  • January 10, 2017 11:21 pm PST
taleemizavia single page

فاروق بھٹی

کالجوں کا شہر ایک کالج کے نرغے میں آگیا ہے۔ آپ لاہور شہر کے کسی بھی کونے میں ہوں ، مخصوص ڈائریکشن بورڈز کی مدد سے ایک معروف پرائیویٹ کالج میں پہنچ سکتے ہیں ۔

یوں لگتا ہے کہ یہ کالج کوئی عالمی تاریخی ورثہ ہے جہاں سیر تفریح کے ساتھ ساتھ شاید آپ کے مفت قیام و طعام کا بندوبست بھی کیا گیا ہو گا ۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے گہرے نیلے رنگ کے رہنما بورڈز سے ملتے جلتے بورڈز آپ کو شہر بھر میں نظر آ رہے ہوں گے۔ آپ شاہدرہ سے لاہور میں داخل ہوں یا ملتان روڈ سے۔ یہ بورڈز آپ کا استقبال کرتے ہیں ، جن پر دو مقامات کے ساتھ ایک پرائیویٹ کاروباری کالج کا نام بھی لکھا ہو گا۔

گزشتہ روز بیرون شہر سے آنے والے میرے چند دوست جو میرے آفس آنا چاہ رہے تھے انھوں نے بار بار فون کر کے پوچھا ۔۔۔۔ فلاں کالج کے پاس؟ فلاح کالج سے دائیں یا بائیں؟ فلاں کالج سے کتنا دور ؟؟ وغیرہ وغیرہ ۔

punjab-college-collage

جب وہ میرے پاس پہنچے تو انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا اسی کالج نے ہر علاقے اور ہر محلے میں اپنی برانچ کھول رکھی ہے، کیا لاہورپر ان کا قبضہ ہوچکا ہے؟ یا لاہور کا دوسرا نام اس کالج کے نام پر رکھ دیا گیا ہے۔

میں نے عرض کیا کہ ایسا تو کچھ بھی نہیں۔ لیکن میرے دوست کچھ زیادہ ہوشیار تھے اور اُن کی ہوشیاری نے مجھے حیران کر دیا اور لاہور کی سڑکوں پر جگہ جگہ لگے بورڈز کی تصاویر بطور ثبوت پیش کر کے مجھے خاموش کرا دیا۔

پتہ نہیں لوگ اپنی سیاسی اور صحافیانہ حیثیت کا اتنا ناجائز فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں۔۔ روڈ سائنز کی آڑ میں غیر قانونی آوٴٹ ڈور ایڈورٹائزنگ کیوں کرتے ہیں۔

collage-2017-01-10-2

قومی خزانے کو نقصان پہنچانا بڑی خیانت ہے۔ متذ کرہ کالج نے پی ایچ اے کی آنکھوں میں دھول جھونک کر یا ملی بھگت سے یہ بورڈز لگائے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے چھ سال پہلے لاہور شہر کو بد نما کرنے والی آوٴٹ ڈور ایڈورٹائزنگ کی حدود مقرر کر کے پی ایچ اے کو نگران مقرر کیا تھا ۔

صوبائی حکومت نے اگر اس چالاکی کا نوٹس نہ لیا تو شہباز شریف کی تجاوزات کے خلاف کی جانے والی کوشیش کچرا کنڈی میں دفن ہو جائیں گی۔ ذرا سوچو تو


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *