پنجاب: 70 فیصد نجی سکولز میں ایجوکیشن کوڈ کی خلاف ورزی

  • January 31, 2018 12:36 am PST
taleemizavia single page

راولپنڈی: ناصر چشتی

پنجاب میں 70 فیصد نجی تعلیمی ادارے رجسٹریشن کے قواعد وضوابط پورے نہ کرتے ہوئے اور ایجوکیشن کوڈ کے برعکس چلائے جارہے ہیں جس سے تعلیمی معیار دن بدن گرتا جارہا ہے اور اس وجہ سے سرکاری سکولوں میں ڈراپ آئوٹ کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔

ایجوکیشن اور رجسٹریشن کوڈ کے برعکس ملی بھگت سے ان سکولوں کی فزیبلٹی کے بغیر رجسٹریشن کرلی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ تنگ و تاریک مکانوں تنگ گلیوں دکانوں اور مارکیٹوں میں بزنس کلاس کے افراد یہ سکول چلا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایجوکیشن کوڈ کے مطابق جہاں کوئی سرکاری تعلیمی ادارہ ہے وہاں سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر نجی تعلیمی ادارہ نہیں کھولا جاسکتا جبکہ اس کے برعکس شہروں دیہی علاقوں اور قصبوں میں ہر جگہ ایک سرکاری تعلیمی ادارے کے قرب وجوار 3 سے 10 کے قریب تعلیمی ادارے رجسٹریشن ایکٹ کے خلاف قائم دائم ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبا و طالبات کے ڈراپ آئوٹ ہونے کی شرح میں اضافہ بھی ان اداروں کی وجہ سے ہو رہا ہے جہاں بغیر کسی میرٹ کے داخلے مل رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں اگر سروے کرایا جائے تو اصل حقائق سامنے آجائیں گے۔

کیونکہ اس وقت 2000 کے قریب نجی تعلیمی ادارے رجسٹریشن کے قواعد وضوابط پورے کئے بغیر چل رہے ہیں اور سکولوں کی ظاہری نمائش سے سادہ لوح والدین کا استحصال کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نجی سکول کی رجسٹریشن رفاہ عامہ کے اصول کے تحت کی جاتی ہے سکول کی رجسٹریشن کے وقت مالک سے بیان حلفی لیا جاتا ہے کہ بطور مخیر رفاع عامہ کیلئے سکول قائم کر رہا ہے مگر ہر نجی تعلیمی ادارہ ہزاروں میں فیس وصول کرکے قوانین کا مذاق اڑاتا ہے۔

جبکہ ملکی آئین 1973 کے آرٹیکل 25 اے کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کے تحت حکومت 4 سے 16 سال تک بچوں کو مفت تعلیم مہیا کرنے کی پابند ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *