کلرک تک کی اپ گریڈیشن ہوگئی،پروفیسرز کیوں محروم ہیں؟ عبد الخالق ندیم
- December 15, 2016 4:47 pm PST
تعلیمی زاویہ
پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر عبد الخالق ندیم کا کہنا ہے کہ ٹائم سکیل، پے پروٹیکشن اور سیکورٹی الاؤنس کی کٹوتی کالجوں کے پروفیسرز کا بڑا مسئلہ ہے، سروس ٹریبونل کے فیصلے کے باوجود اُستاد اپنے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
تعلیمی زاویہ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر عبد الخالق ندیم نے کہا کہ لاہور میں اساتذہ کے زبردست احتجاج کے بعد اعلیٰ تعلیم کے صوبائی وزیر کی ہدایت پرپانچ رُکنی کمیٹی قائم ہوئی ہے جو پندرہ روز میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے گی۔
عبد الخالق کہتے ہیں کہ پنجاب کے سرکاری کالجوں میں دو ہزار دو، دو ہزار پانچ میں کنٹریکٹ پر اساتذہ بھرتی کیے گئے جنہیں دو ہزار نو میں ریگولر کر دیا گیا۔ تاہم محکمہ ہائر ایجوکیشن نے ریگولر ہونے والے ان لیکچررز کی انکریمنٹ روک دی اور ساتھ ہی دو ہزار نو سے پہلے تک اُنہیں انکریمنٹ کی مد میں جو پیسے ملے تھے اُن کی بھی کٹوتی شروع کر دی اسی طرح کالجوں کے اساتذہ کو سیکورٹی الاؤنس کی مد میں بھی پیسے نہیں دیے جارہے۔
عبد الخالق کہتے ہیں کہ حکومت کالجوں کے پروفیسرز کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے جس کے خلاف وہ سٹرکوں پر آئے۔ وہ کہتے ہیں کہ پے پروٹیکشن کا مسئلہ حل کر دیا جائے تو کالجوں کے پچاس فیصد اساتذہ کو ریلیف ملے گا جس کے لیے وہ لڑ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ کلرکوں، نرسوں، پولیس، محکمہ زراعت کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے تو کالجوں کے پروفیسرز کو کیوں محروم رکھا گیا ہے؟
عبد الخالق حکومت پنجاب سے شکوہ کرتے ہیں کہ بلوچستان حکومت نے کالجوں کے پروفیسرز کو اپ گریڈیشن دے دی ہے بلوچستان کے کالجوں میں اُنیس سو بانوے میں بھرتی ہونے والا لیکچرر اب بیسوویں گریڈ میں فُل پروفیسر ہوگیا ہے تاہم پنجاب میں اُنیس سو ستاسی میں بھرتی ہونے والے کالج اساتذہ ابھی بھی اُنیسوویں گریڈ میں ہیں اور انہیں ترقیوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔
محکمہ ہائر ایجوکیشن کے پاس اساتذہ کے ترقیوں کی فائل موجود تھی جسے بروقت پراسیس نہ کرنے کی وجہ سے پنتیس سال تک تدریسی کام کرنے کے باوجود سات اسسٹنٹ پروفیسرز کو ترقی نہیں ملی اور وہ گزشتہ دنوں میں ریٹائرڈ ہوگئے۔
پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کا یہی مطالبہ ہے کہ لیکچرر بھرتی ہونے کے سات سال بعد اسسٹنٹ پروفیسرز، چودہ سال کے بعد ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اُنیس سال کی سروس کے بعد گریڈ بیس میں فُل پروفیسر تک ترقی مل جانی چاہیے تاکہ کالجوں کے اساتذہ کی بھی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
حکومت کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی بننے کے بعد پروفیسر عبد الخالق کہتے ہیں کہ وہ پندرہ دن تک کمیٹی کے ساتھ مل کر سفارشات تیار کر لیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت کی قائم کردہ کمیٹی میں محکمہ ہائر ایجوکیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تنویر جبار، ڈائریکٹر ایڈمن ڈی پی آئی کالجز پنجاب امان اللہ خان، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر عبد الخالق ندیم اور ڈپٹی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن بجٹ خالد بشیر شامل ہیں۔
صدر پی پی ایل اےکے مطالبات پنجاب کے لیکچررز اور پروفیسرز کی امنگوں کی ترجمانی ہیں ۔ اساتذہ کو معاشی پریشانیوں سے بے نیاز کر کے ہی مطمئن انداز میں درس وتدریس کے اعلی فرائض انجام دینے کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے ا
پروفیسرز ز کی معاشی و سماجی تکریم بحال کی جائے اور پی پی ایل اے کی قیادت کے مطالباتتسلیم تسلیم کئے جائیں ایسےقواعد و و ضوابط بنائے جائیںا جو گورنمنٹ کالجز کے طلباء و طالباتکا کا معیارتعلیم اور تحقیقی رجحان پائیدار بنیادوں پر استوار ہو سکے