نئے تعلیمی نظریات پر پاکستانی پروفیسر کیلئے”مارٹن لوتھر کنگ” ایوارڈ
- April 6, 2018 2:31 pm PST
ویب ڈیسک
امریکی محکمہ تعلیم نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نور فاطمہ کو ” ایجوکیشن ایکسیلنس” میں نئے تصورات پیش کرنے پر امریکہ کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈز میں سے ایک ” مارٹن لوتھر کنگ ایوارڈ” سے نوازا ہے۔
یہ ایوارڈ امریکہ محکمہ تعلیم نے پاکستانی ماہر تعلیم ڈاکٹر نور فاطمہ کیلئے مارٹن لوتھر کنگ ایوارڈ وزیر تعلیم، بیٹسی ڈیووس نے ڈاکٹر نور فاطمہ کو دیا ہے۔
ڈاکٹر نور فاطمہ کے مطابق بیٹسی نے اس موقع پر بتایا کہ دُنیا بھر سے 100 سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی تھیں جن میں سے 20 کو ایوارڈ کے لیے منتخب کرنا بہت مشکل مرحلہ تھا۔ ڈاکٹر نور فاطمہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی واحد جنوبی ایشیائی خاتون ہیں۔
امریکی میڈیا کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر نور فاطمہ نے کہا کہ اُنہیں اس ایوارڈ کے ملنے پر بے حد خوشی ہے، اُنہوں نے اپنی تجاویز کے خدوخال بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس پراجیکٹ پر اوباما انتظامیہ کے دور سے کام کر رہی ہیں۔
جب وائٹ ہاؤس نے سال 2015ء میں دُنیا بھر سے 50 ماہرین تعلیم کو مدعو کیا تھا اور ان سے تجاویز مانگی گئی تھیں کہ دُنیا میں موجود تفاوت میں کمی کے لیے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو کیسے فروغ دیا جاسکتا ہے اور تہذیبوں کے درمیان ٹکراؤ کی فضا کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر نور فاطمہ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنی سفارشات میں نئی نسل جس میں پرائمری کے بچوں سے لے کر گریجویشن کرنے والے طالبعلم تک شامل ہیں ان کے اندر رنگ نسل، مذہب اور ذات پات سے بالا رویون کے فروغ کو تعلیم و تربیت کا حصہ بنانے پر توجہ مرکوز رکھی ہے کہ ان کے مطابق آئندہ نسلوں کے معمار آج کے بچے ہی نیا اور بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں میں سوال کرنے اور سوچنے کی اہلیت پیدا کی جائے نہ کہ انہیں رٹا سسٹم کا اسیر بنا دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف کیمونٹی گروپش جو ہم آہنگی پر کام کر رہے ہیں ان کی دوسرے ملکوں تک رسائی بھی تجویز کا حصہ تھی۔