پاکستان سائنسی تحقیق میں بھارت،چین،روس، برازیل سے بازی لے گیا
- September 19, 2016 9:40 pm PST
ویب ڈیسک
پاکستان میں ہونے والی سائنسی تحقیق برکس ممالک یعنی برازیل، روس،بھارت اور چین کے مقابلے میں ہائیلی ریسرچ سائیٹڈ پیپرز کے طور پر اُبھرا ہے۔
ریسرچ پیپرز کے حوالہ جات کا استعمال دراصل سائنسی کیمونٹی کی جانب سے تحقیق سے حاصل شدہ معلومات و نتائج کے مفید ہونے کا اعتراف ہے۔
تھامسن رائیٹرز نے پاکستان: این ادر برک ان دا وال کے عنوان کے تحت رپورٹ شائع کی ہے۔ نو صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں برک ممالک اور پاکستان کا تفصیلی موازنہ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ماحول کو کثیر اقتصادی چیلنجز کا سامنا رہا تاہم اس کے باوجود ملک میں سائنسی تحقیق میں کمی نہیں آئی۔
سائنسی پیداوار میں برک ممالک اور پاکستان میں واضع فرق رہا ہے۔
تھامسن رائیٹرز کی اس رپورٹ کے مطابق دس سال میں پاکستان میں سائنسی پیداوار کی شرح میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2006ء میں ریسرچ پیپرز کی تعداد 2 ہزار تھی، جو 2015ء میں بڑھ کر 9 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اس عرصے کے دوران پاکستانی ریسرچ پیپرز کے مستعمل حوالہ جات میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح 2006ء میں مستعمل حوالہ جات کی تعداد نو تھی جو 2015ء میں بڑھ کر 98 ہوگئی ہے۔
پاکستانی دستاویزات اور ریسرچ پیپرز کے حوالہ جات کی شرح 62.3 فیصد رہی ۔ اس کے مقابلے میں برک ممالک کی جانب سے شائع شدہ ریسرچ پیپرز کے حوالہ جات کی شرح 59.73 فیصد رہی۔
تھامسن رائیڑز کے مطابق یہ رپورٹ گزشتہ دس سال کے عرصے کے اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2012ء میں پاکستان کا ناملائزیشن سائیٹیشن امپکٹ برازیل، روس، چین اور بھارت سے زیادہ تھا جبکہ مستعمل حوالہ جات والے ریسرچ پیپرز اور دستاویزات کی شرح بھی برک ممالک سے زیادہ رہی۔
اگرچہ دیگر ممالک کی نسبت صرف ہیومینٹیز شعبہ میں ناملائزیشن سائیٹیشن امپکٹ زیادہ رہا تاہم پاکستان میں اپلائیڈ ریسرچ کے شعبے میں زیادہ توجہ دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ دو سالوں میں ریسرچ پیپرز کے حوالہ جات کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔