تُرکی کے اساتذہ کو ملک بدر کرنے کا حکومتی حکم معطل

  • November 29, 2016 4:29 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

پاک تُرک سکولز کے حالیہ بحران پر سُپریم کورٹ بار کی سابقہ صدر ایڈوکیٹ عاصمہ جہانگیر کی لاہور ہائیکورٹ میں دائر شدہ درخواست پر جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت کی۔اس درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پاکستان نے محکمہ داخلہ کے تحت پاک تُرک سے منسلک ایک سو آٹھ اساتذہ اور ملازمین کو پاکستان چھوڑنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔

جن تُرک قومیت کے اساتذہ کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں پچانوے تُرکی کے طلباء بھی شامل ہیں۔ یوں یہ مجموعی تعداد دو سو تین بنتی ہے۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ پاک تُرک فاؤندیشن کے تحت چلنے والے سکولوں میں گیارہ ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں اور حکومت کی جانب سے ان سکولوں کے اساتذہ کو ملک سے نکالنے کے بعد ان بچوں کا مستقبل داؤ پر ہے۔

عاصمہ جہانگیر کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست میں یہ بھی موقف اپنایا گیا کہ تعلیم کا حق چیھننا آئین کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس پر عدالت نوٹس لے۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو ان اساتذہ کی ملک بدری کو روکتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ وہ سترہ جنوری تک عدالت میں جواب جمع کرائیں۔ عاصمہ جہانگیر نے یہ بھی استدعا کی کہ پاک تُرک سکولوں کی بندش کو بھی روکا جائے اور ان اساتذہ کو ملک سے نکالنے کے حکومتی احکامات معطل کیے جائیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے ترُکی کے ان طلباء کو اپنے ویزوں کی توسیع کے لیے باضابط درخوات دینے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کو اس میں تعاون کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس درخواست میں ایک سو چالیس سے زائد والدین کی جانب سے عاصمہ جہانگیر نے مقدمہ لڑا ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ تُرکی کے صدر طیب اُردگان کی نگرانی میں چلنے والی این جی او المعارف کو پاک تُرک سکول چلانے کی ذمہ داری سونپنے کی تیاری کی جارہی ہے جس میں ان سکولوں کا انتظامی کنٹرول المعارف سنبھالے گی۔

پاک تُرک سکول میں زیر تعلیم طلباء اور اُن کے والدین آج بھی اساتذہ اور طلباء کو ملک سے نکالنے اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں اس مظاہرے میں پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے بھی شرکت کی۔

دوسری جانب میاں محمود الرشید نے پنجاب اسمبلی میں ان اساتذہ کو ملک بدر کرنے کے خلاف مذمتی قرار داد بھی جمع کرائی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *