سی ایس ایس میں نیشنل ایکشن پلان اور سی ۔ پیک کے سوالات
- February 17, 2017 11:48 pm PST
رپورٹ: آمنہ مسعود
فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے تحت سنٹرل سپیرئیر سروسز یعنی سی ایس ایس کے امتحانات جاری ہیں اور سارا سال ان امتحانات کی تیاری کرنے والے اُمیدواروں کے لیے جنرل نالج پارٹ ٹو کا پرچہ بھی دلچسپ تھا۔
اس پرچے میں بیس نمبروں کے معروضی سوالات جبکہ 80 نمبروں کا انشائیہ پرچہ دیا گیا۔ انشائیہ حصے میں اُمیدواروں سے نیشنل ایکشن پلان پر بھی سوال پوچھا گیا۔
سوال یوں تھا، پاکستان کی اندرونی سیکورٹی کو مستحکم رکھنے میں نیشنل ایکشن پلان کے کردار پر روشنی ڈالیں اور اس (نیشنل ایکشن پلان) کا تنقیدی جائزہ بھی لیں۔
دوسرا سوال بیس نمبرز کا پاک چین اقتصادی راہداری یعنی سی ۔ پیک پر پوچھا گیا۔ یہ سوال یوں تھا؛ پاک چین اقتصادی راہداری کی روشنی میں بلوچستان کی سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز دیں اور علاقائی طاقتیں اسے کس طرح سے ثبوتاژ کر رہی ہیں اس پر روشنی ڈالیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ اس پرچے میں پاک چین اقتصادی راہداری پر بیس نمبروں کا ایک اور سوال بھی پوچھا گیا۔ سوال اس طرح سے تھا؛
ون بیلٹ، ون روڈ کے تصور پر چین کے سٹرٹیجک ویژن کا تنقیدی جائزہ لیں۔
جنرل نالج کا یہ پرچہ یوں لگ رہا ہے جیسے ممتحن نے چین کا پاکستان میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو پیش نظر رکھتے ہوئے پرچہ تیار کیا ہے۔
اس پرچے میں ایک اور بیس نمبر کا سوال بھی چین سے متعلق پوچھا گیا۔ اس سوال میں پوچھا گیا کہ امریکہ کی ری بیلنس کی پالیسی اور چین کی ساؤتھ چائنہ سی میں نفوس پذیری کا تنقیدی جائزہ لیں اور علاقائی ممالک کی مداخلت پر بھی بحث کریں۔
اب اس پرچے میں ممتحن کو کیا فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے گائیڈ کیا تھا کہ چین پر سوالات پوچھے جائیں یا پھر ممتحن نے از خود اپنی مرضی سے پرچہ ترتیب دیا ہے۔ اس پر کُچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
لیکن یہ پرچہ دیکھ کر تو اندازہ ہوتا ہے کہ سی ایس ایس کے اُمیدواروں سے پاکستان کے چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر مختلف نقطء نظر کو جمع کرنا مقصود ہے۔ اب اُمیدواروں نے اس پر کیا کیا لکھا ہے یہ تو پرچوں کی چیکنگ کے دوران ہی معلوم ہوگا۔
لیکن ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ سی ایس ایس کی طرح سیاسیات، تاریخ اور معاشیات کے ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر اب اس نوعیت کے سوالات مستقبل قریب میں بھی اُمیدواروں کو دیے جانے کا امکان ہے۔
اس بات میں دو رائے نہیں کہ چین کی پاکستان میں بڑھتی ہو ئی اثر اندازی آئے روز بلا طعطل عوامی رائے اور اس نوآباد یاتی نظامِ تعلیم کوبھی متاثر کر رہی ہے ۔حال ہی میں حکومت پنجاپ کی جانب سے سرکاری تعلیمی اداروں میں مفت چینی زبان کا کورس کرانے جانے کا آغاز اس بات کی حمایت میں ایک اور دلیل ہے جس کو ذکر کالم کی آخری سطور میں کیا گیا ہے۔ یقینا آزاد قومیں ہمیشہ اپنی زبان پر فخر کرتی ہیں جبکہ ملکِ ُپاکستان کا نظام تعلیم پہلے تو ولایتی آقاوں کی منشا کے مطابق ہے ۔جو کہ اب ایک اور طرز کی زبان اور قوم کی حمایت کےلئے عوام کو تیار کر رہا ہے ۔اس چڑھتے سور ج کی سب سے پہلی پوجا یہاں کے نجی تعلیمی اداروں نے شروع کر دی ہے اور چینی زبان کو اپنے نصاب میں شامل کر لیا ہے جس کے زیر اثر طلباء گھر میں اردو، دفتروں میں انگریزی اور دین کے لئے عربی ، علاقائی و مادری زبان کے سا تھ ساتھ چینی زبان بھی سیکھیں گے ۔۔۔انا للہ وانا الیہ راجعون