وفاقی اُردو یونیورسٹی: لاء کالج اور فارمیسی ڈیپارٹمنٹ غیر قانونی قرار

  • May 29, 2017 12:13 pm PST
taleemizavia single page

کراچی: صفدر رضوی

وفاقی جامعہ اُردو کی ناقص حکمت عملی اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن سے جاری اختلافات کے اثرات تدریسی معاملات پر بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث جامعہ اُردو میں فارمیسی اور لاء پروگرام بند ہوگئے ہیں۔

فارمیسی کونسل آف پاکستان نے ایوننگ پروگرام کو بغیر اجازت شروع کرنے کے ضمن میں جو پاپندی لگائی اس کا اطلاق یونیورسٹی میں جاری مارننگ پروگرام پر بھی کر دیا گیا ہے۔ کونسل نے مارننگ پروگرام میں داخلوں پر پاپندی عائد کرنے کے بعد نئے داخلوں سے بھی یونیورسٹی کو روک دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان بار کونسل کی جانب سے بھی ایکریڈیشن جاری نہ ہونے کے سبب یونیورسٹی میں ایل ایل بی اور ایل ایل ایم پروگرام بند کر دیے گئے ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں ضابطوں میں رواں تعلیمی سیشن 2017ء کے داخلے نہیں دیے۔

واضح رہے کہ فارمیسی کونسل نے یونیورسٹی کے ایوننگ پروگرام کی اسناد کی تصدیق روک رکھی ہے اور گزشتہ پانچ بیچ کے گریجویٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کا معاملہ التواء کا شکار ہے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سلیمان ڈی محمد کا کہنا ہے کہ سابق دور میں فارمیسی کونسل نے بغیر اجازت ایوننگ پروگرام شروع کرنے پر اسے تسلیم نہیں کیا تھا۔ 2011ء کا بیچ جب دو ہزار سولہ میں گریجویٹ ہواتو کونسل نے ان طلباء کو رجسٹریشن جاری نہیں کی یہ طلباء عدالت چلے گئے۔

جس کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن میں منعقدہ ایک اجلاس میں طے ہوا کہ یونیورسٹی فارمیسی کونسل کو ان طلباء کی ڈگریوں کی رجسٹریشن کے لیے جرمانہ ادا کرے گی اور جس پر 37 لاکھ روپے جرمانہ ادا کیا گیا، وائس چانسلر نے تصدیق کی ہے کہ فارمیسی کونسل کو مزید جرمانہ ادا کیا جانا باقی ہے۔

لاء پروگرام بند ہونے کے معاملے پر وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے سابق وائس چانسلر کے دور میں یہ شرط عائد کی تھی کہ یونیورسٹی کسی لاء کالج کو الحاق نہیں دے گی تاہم اس کے باوجود سابق انتظامیہ نے الحاق دیا جس کے بعد بار کونسل نے بھی اسناد کی رجسٹریشن اور یونیورسٹی کو ایکریڈیشن دینے سے انکار کر دیا۔

خیال رہے کہ اُردو یونیورسٹی انتظامی حوالے سے اپنے قیام کے بعد سے اس وقت انتہائی بدترین دور سے گزر رہی ہے ایک جانب یونیورسٹی کو چلانے کے لیے نظم و نسق سے اختلاف پر عبد الحق کیمپس کے بیشتر اساتذہ انتظامیہ کے مخالف اور وائس چانسلر سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ اختلافات بظاہر کئی ماہ تک تدریسی خدمات انجام دینے والے جُز وقتی اساتذہ کو کنٹریکٹ جاری نہ کرنے پر شروع ہوئے تھے ۔

دوسری جانب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور قائمقام وائس چانسلر کے مابین اختلافات کے اثرات یونیورسٹی پر مرتب ہورہے ہیں ۔ ایچ ای سی وائس چانسلر کی پی ایچ ڈی دگری منسوخی پر سخت موقف رکھتی ہے جبکہ چانسلر سیکرٹریٹ ایوان صدر موجودہ وائس چانسلر کو ہی عہدے پر برقرار رکھنا چاہتا ہے اور اس کے لیے عدالتی احکامات کا سہارا لیا جارہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *