خیبرپختونخوا: بورڈ آف گورننس پالیسی پر کالج اساتذہ کو کیا اعتراضات؟

  • September 18, 2017 9:51 pm PST
taleemizavia single page

رپورٹ: پشاور

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری کالجز کیلئے تشکیل دی گئی نئی پالیسی “بورڈ آف گورننس” کیخلاف صوبے کے بیشتر اضلاع میں اساتذہ نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر صوبائی حکومت اور کالجز کی نجکاری کیخلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا موقف ہے کہ حکومت کی وضع کردہ یہ نئی پالیسی تعلیم دشمنی پر مبنی ہے اور اس کی وجہ سے غریب طلبہ کے لیے حصول تعلیم محض خواب بن کر رہ جائے گا۔

مظاہرین نے صوبائی حکومت سے پالیسی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی کہ عدم منظوری کی صورت رواں مہینے کی 19 تاریخ کو صوبائی اسمبلی کا گھیرائو جبکہ 22 ستمبر کو بنی گالہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

سرکاری کالجز کیلئے نئی حکومتی پالیسی پر اساتذہ کو کیا اعتراض ؟

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری کالجز کے لیے وضع کی گئی نئی پالیسی کو اساتذہ نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پالیسی نفاذ کے لیے قانونی مسودہ تیار کیا ہے جسے جلد صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔  نئی پالیسی کے تحت کالجز مین بورڈ آف گورنرز قائم کیا جائے گا جوکالج کے تمام معاملات کی نگرانی کرے گا۔

نئی پالیسی کے تحت بیچلر کی دگری بھی جامعات کی بجائے کالجز جاری کریں گے جبکہ اساتذہ کی ترقی کا فیصلہ بھی ان کی کارکردگی کے مطابق کیا جائے گا۔

اس حکومتی پالیسی کے خلاف صوبہ بھر کے لیکچرارز سڑکوں پر نکل آئے ہیں جبکہ ان احتجاجوں میں انہوں نے طلبہ کو بھی اپنے ساتھ ملایا ہوا ہے۔ ان اساتذہ کا موقف ہے کہ حکومت اس اقدام کے ساتھ کالجز کی نجکاری کی طرف گامزن ہے جس کے بعد ہر ماہ طلبہ سے ہزاروں روپے فیس کی مد میں وصول کیے جائیں گے۔

تعلیمی زاویہ کے ساتھ گفتگو میں آل پاکستان پروفیسرز ایسو سی ایشن کے صوبائی صدر سبزعلی مروت نے کہا کہ کالجز کے اساتذہ کمیشن کے امتحان اور سخت مقابلے کے بعد بھرتی کیے گئے تاہم اب بورڈ آف گورنرز کے ساتھ ان کی ملازمت خطرے میں پڑ گئی ہے اور انہیں کسی بھی وقت فارغ کیا جا سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی پالیسی غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر یہ تعلیم دشمن پالیسی واپس نہ لی گئی تو صوبائی اسمبلی اور بنی گالہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں تعلیم پر گہری نظر رکھنے والے صحافی محمد ہارون اس پالیسی کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شعبہ تعلیم میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔

محمد ہارون کے مطابق صوبائی حکومت ہر سال 100 ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتی ہے لیکن اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ خود اپنے بچوں کو نجی سکولوں میں داخلہ دلواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں تعلیم کے معیار کی ابتر صورتحال کی ایک وجہ اساتذہ کی من مانیاں اور سیاست بھی ہے جو طلبہ کو پڑھانے کی بجائے اکثر و بیشتر سڑکوں پر برسر احتجاج دکھائی دیتے ہیں۔ ہارون کے خیال میں اساتذہ کی ترقی کو کارکردگی سے مشروط کرنے کا براہ راست  فائدہ طلبہ کو ہو گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *