خیبر پختونخوا: کوہستان میں لڑکیوں کے 42 مڈل و پرائمری سکولز بند ہوگئے

  • September 30, 2017 1:39 pm PST
taleemizavia single page

پشاور:ارشد عزیز ملک

تحریک انصاف حکومت نے تعلیمی ا نقلاب کے دعوئوں کے برعکس صوبے کے پسماندہ ترین ضلع کوہستان میںانرولمنٹ کے باوجود 42پرائمری اور مڈل اسکول بند کر دئیےہیںجس سے زیادہ تربچیاں متاثر ہونگی کیونکہ بند ہونے والے 42اسکولوں میں سے 39میں طالبات زیر تعلیم تھیں۔

حکومتی فیصلے سے متاثر ہونے والے 25اسکولوں میں 1198بچوں کی انرولمنٹ اور 18اسکولوں میں بچوں کی تعداد 40سے زیاگھوسٹدہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اسکولوں کی خالی عمارتوںاسکول میں لوگوں نے اپنے جانور باندھ لئے ۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فی میل شبیر حسین شاہ نے اسکولوں کی بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت غیر فعال اور 40بچیوں سے کم والے سرکاری اسکولوں کو بند کرکے دیگر قریبی اسکولوں میں ضم کیا گیا ہےانہوں نے ضلع میں گھوسٹ اسکولوں اور اساتذہ کی موجودگی کے تاثر کو یکسر مسترد کردیا۔

دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف حکومت نے ریشنلائیزڈ آف اسکول پالیسی کے تحت ضلع کوہستان میں 42پرائمری اور مڈل اسکول بند کئے جن کی عمارتیں خالی پڑی ہیں ‘تحصیل پٹن میں مجموعی طور پر 16سکول‘ تحصیل کندیا میں 20اور تحصیل پالس میں 5اسکولوں کو بند کیا گیا ہے‘ تحصیل کندیا میں صرف ایک اسکول چل رہا ہے جبکہ 20کو بند کیاگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ہر پرائمری اسکول کیلئے دو ٹیچر اورایک کلاس فورس ملازم ہوتا ہے جبکہ مڈل اسکول کیلئے 6ٹیچر اور دو کلاس فور ملازمین تعینات ہوتے ہیں‘حکومتی پالیسی کے تحت ہر اسکول میں کم ازکم 40بچوں کی موجودگی ضروری ہے تاہم بند ہونے والے 18اسکولوں میں ہراسکول میں انرولڈ بچوں کی تعداد 40سے زیادہ تھی۔

دستاویزات کے مطابق گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول اشپادار گبریل میں 60‘گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول سیال ڈونگ کرین میں 50‘گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول پری میں 56‘گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول سر گڑی میں 70‘گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول باغ سری میں 50‘ گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول خور کندیا میں 52اور اسی طرح دیگر اسکولوں میں بھی 40سے زیادہ بچے یا بچیاں انرولڈ ہیں اس کے باوجود ان اسکولوں کو ریشنلائزڈ پالیسی کا نشانہ بناتے ہوئے بند کر دیاگیا۔

دستاویزات کے مطابق تحصیل پٹن کے بند ہونے والے اسکولوں میں گورنمنٹ پرائمری اسکول دوبیر بالا‘ جی پی ایس نیری دوبیر گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول بیلا دوبیر‘ جی جی پی ایس سیری ون دوبیر‘ جی جی پی ایس سناگئی دوبیر‘ جی جی پی ایس دارو بیلا دوبیر‘ جی جی پی ایس آباد دھر دوبیر ‘جی پی ایس اوگزسر بانکڈ ‘ جی پی ایس منزرا بانکڈ ‘ جی جی پی ایس کایون چاوا درا‘جی جی پی ایس کز چاوا ‘ جی جی پی ایس گن بیر چاوا‘ جی جی پی ایس گل رحیم آباد ‘ جی جی پی ایس چاوا خاص‘ جی جی پی ایس جلکوٹ رانولیا‘ جی جی پی ایس شونگیل دھر رانولیا شامل ہیں۔

تحصیل پالس کے بند اسکولوں میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول شامان آباد کوٹ کولئی‘ جی جی پی ایس حجر آباد کولئی‘ جی جی پی ایس دلیل آباد ‘ جی جی پی ایس بار گبر‘ جی جی پی ایس خرٹ شامل ہیں۔

تحصیل کندیا کے بند ہونے والے 20 اسکولوں میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول سیرگڑھی‘جی جی پی ایس سیتو ‘ جی جی پی ایس سیال ڈونگ‘ جی جی پی ایس کھور‘ گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول سیال ‘جی جی پی ایس ترکان‘ جی جی پی ایس سیری درا‘ جی جی پی ایس ٹھوٹی ‘ جی جی پی ایس ایسگل‘ جی جی پی ایس ہری‘ جی جی پی ایس کنوئی‘ جی جی پی ایس پری‘ جی جی پی ایس کارنگ‘ جی جی پی ایس انگرو‘ جی جی پی ایس اشپدر‘ جی جی پی ایس خیل گبرال‘ جی جی پی ایس سیری گبرال‘ جی جی پی ایس سیال جاشھوئی ‘ جی پی ایس ڈونگ کران‘ جی جی پی ایس سیر گیال‘ جی جی پی ایس دانش شامل ہیں۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فی میل کوہستان شبیر حسین شاہ کہتے ہیں کہ ضلع میں غیر فعال اسکولوں کو حکومتی پالیسی کے تحت بند کر دیاگیا ہے‘ انہوں نے کہا کہ ریشنلائیزیشن پالیسی کے تحت جن اسکولوں میں بچوں کی تعداد40سے کم ہے‘ انہیں قریبی اسکولوں میں ضم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر اسکول تعمیر ہوئے جبکہ بچوں کی تعداد کم تھی لہٰذا موجودہ حکومت نے پالیسی کے تحت اسکول بند کر دئیے ہیں‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہا سکول سٹاف کو قریبی اسکولوں میں تعینات کر دیاگیا ہے‘ انہوں نے کوہستان میں گھوسٹ اسکولوں یا ملازمین کے تاثرکو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضلع میں کوئی سکواسکولوںل نہیں۔

‘ وہ کہتے ہیں کہ اس سے قبل اسکولوں میں بچوں کی کم ازکم تعداد 50مقرر تھی تاہم اب اسے کم کرکے 40کردیاگیا ہے۔

سماجی شخصیات جن میں محمود خان‘عبد المجید‘ ثاقب خان وغیرہ نے اسکولوں کی بندش کا جائزہ لینے کیلئے متعلقہ علاقوں کا خود دورہ کیاجہاں کی طالبات اسکولوں کی بندش کے باعث تعلیم سے محروم ہو چکی ہیں‘انھوں نے کہا کہ کوہستان رقبے کے لحاظ سے پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں میں مشتمل ضلع ہے جہاں سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا کوئی وجود نہیں حکومتی پالیسی کے تحت بچیاں کس طرح دو اورتین کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے سکول جائیں گی ۔

حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ پشاورہائیکورٹ نے بھی28 اگست کو بعض سکولو ں کی بندش کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کیا تھالیکن حکومت عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی بجائے مزیدسکول بند کررہی ہےانھوں نے الزام عائد کیا کہ علاقے میں گھوسٹ اسکول موجود ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *