اساتذہ کا جامعہ کراچی کیلئے 7 ارب روپے بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ
- May 11, 2018 1:00 am PST

کراچی
جامعہ کراچی میں اساتذہ کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ زور پکڑگیا ہے تاہم محکمہ بورڈز و جامعات نے اس معاملے پر پرسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد حسین سید برائے جامعات و بورڈز جن کے پاس سیکرٹری سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بھی چارج ہے، جامعہ کراچی میں اساتذہ کے احتجاج کو نظر انداز کر رکھا ہے جس کی وجہ سے جامعہ کراچی کے اساتذہ اور ملازمین میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے سندھ ایچ ای سی کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا ہے جس کی وجہ سے سندھ ایچ ای سی غیر فعال ہوگیا ہے جبکہ اس کے کمیشن ممبران کی مدت بھی مکمل ہوگئی ہے ان کی جگہ نئے افراد کی تعیناتی بھی تاحال نہیں کی جاسکی ہے جنگ نے متعدد بار محمد حسین سید سے رابطے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ وہ چیئرمین سندھ ایچ ای سی اور ضیاالدین یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عاصم حسین کے پرائیویٹ بورڈ کے مسودہ بنانے کے سلسلے میں مصروف ہیں۔
ادھر جامعہ کراچی میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے تحت تیسرے روز بھی جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج جاری رکھا رہا ۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے وائس چانسلر آفس کے سامنے اور اندر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مختلف مطالبات کے نعرے درج تھے۔ احتجاج میں جامعہ کراچی کے افسران اور ملازمین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی اور اساتذہ کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شعبہ تاریخ کے سربراہ ڈاکٹر ایس ایم طحہ نے کہا کہ جامعہ کراچی میں ادارے تباہ کئے جارہے ہیں پہلے ایک ڈائریکٹر نے آئی بی اے کو الگ کیا اب ایچ ای جے کو بالکل علیحدہ کردیا گیا ہے، انجمن جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی نے کہا کہ حکومت اساتذہ کو ان کے بقایاجات فوری ادا کرے، جامعہ کراچی کیلئے فوری طور پر سات ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے انھوں نے کہا کہ اساتذہ کی لیو انکشمنٹ بند کرنا افسوسناک ہے ۔
اس موقع پر غیر تدریسی عملے کے عہدیداروں کے علاوہ پروفیسر حارث، ،ڈاکٹر ریاض اور دیگر نے خطاب کیا اور کہا کہ جامعہ کراچی کے مسائل حل کئے جائیں اور لیو انکشمنٹ کی ادائیگی کی جائے۔