آئی ٹی یونیورسٹی نے اُردو آواز کی شناخت کا سافٹ ویئرایجاد کر لیا

  • January 26, 2017 11:20 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے زیر اہتمام کچھ سافٹ وئیر ڈویلپر اردو کی آواز کی شناخت کا نظام تیار کررہے ہیں جو بنیادی ٹول کی حیثیت رکھتا ہے۔

سپیچ اینڈ لینگوئج ٹیکنالوجی سینٹر آئی ٹی یونیورسٹی لاہور کی لیبارٹری نے ایپلی کیشن کی صورت میں اردو جملوں اور لفظوں کی صوتی آوازوں کا مجموعے پر مشتمل سافٹ وئیر تیار کرکے عوام کیلئے جاری کیا ہے۔

یہ ایپلی کیشن روزمرہ زبان میں استعمال ہونے والے تمام الفاظ کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے سافٹ وئیر میں صوتی آوازوں کا یہ مجموعہ 708جملوں اور 63 حروف پر مشتمل ہے ۔

جلد ہی یہ ایپلی کیشن سی سالٹ ویب سائیٹ پر ڈائون لوڈ کیلئے میسر ہو گی۔ ڈاکٹر رضا نے بتایا کہ اردو بول چال کے سافٹ ویئر کی بہتری میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو اب اپنی ضرورت کے مطابق لفظ کے صوتی ماخذ تک رسائی حاصل ہوگی۔

ایپلی کیشن کی بہتری کیلئے کام کرنے والے لوگ ہر روز عام بول چال میں استعمال ہونے والے الفاظ کا ذخیرہ کرتے رہیں گے۔ ڈاکٹر رضا کہتے ہیں کہ آواز کی شناخت کا عمل دو مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔

پہلے مرحلے میں صوتی ماخذ سے نکلے ہوئے لفظ سے ایپلی کیشن مختلف آوازوں کے اردو لفظ بناتی ہے۔دوسرے مرحلے میں ایپلی کیشن الفاظ کے مجموعے سے مناسب ترین مفہوم کا لفظ منتخب کرتی ہے۔

ایپلی کیشن میں شامل الفاظ کا مجموعہ روزانہ بول چال میں استعمال ہونے والے لفظوں کے تمام ممکنہ مفاہیم پیش کردے گا۔

ڈاکٹر رضا وضاحت کرتے ہیں کہ ایک ہی لفظ کے مختلف مخرج ہو سکتے ہیں۔ ان کے مخرج کا انحصار لفظوں کے استعمال پر ہوتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ہر صوتی مخرج کیلئے 63*63کی ممکنہ آوازیں ہیں۔ اس سے سافٹ وئیر کے درست کام کرنے کی اہلیت میں اضافہ ہو گا۔سافٹ وئیر کی درستگی کا انحصار تحریری یا آواز پر مشتمل لفظوں کے ماخذ پر ہے۔

ڈاکٹر رضا اور ان کی ٹیم نے اخبارات اور میگزین میں شائع شدہ الفاظ کو سافٹ ویئر ایپلی کیشن میں استعمال کیا ہے۔

ڈاکٹر رضا کہتے ہیں کہ انہوں نے اس ایپلی کیشن پر لاہور میں نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز (فاسٹ)کے ڈاکٹر سرمد حسین کی سربراہی میں ماسٹرز کام شروع کیا۔ اس کے بعد وہ اپنی پی ایچ ڈی کیلئے کارنیگی میلن یونیورسٹی میں چلے گئے۔

ان کی اور ڈاکٹر حسین کی ایپلی کیشن میں معاونت ہدیٰ سرفراز اور دو ماہرین لسانیات انعام اللہ اور زاہد سرفراز نے کی۔ ڈاکٹر رضا پرامید ہیں کہ ان کی ایپلی کیشن علاقائی زبانوں کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہو گی۔

جو لوگ علاقائی زبانوں کے سافٹ وئیر پر کام کرنا چاہتے ہیں وہ ہماری تکنیک کو اپنا سکتے ہیں۔ یہ تکنیک ہر علاقائی زبان کیلئے معاون ہے۔ لیبارٹری میں علاقائی زبانوں کیلئے جو دوسرا سافٹ وئیر تیار کیا جارہا ہے اس کیلئے تحریری مواد کی ضرورت نہیں صرف زبان کے صرف ریکارڈ کئے گئے الفاظ کافی ہوں گے۔

ماہر لسانیات طارق رحمان نے سافٹ وئیر کی تیاری کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے ملکی زبانوں کو محفوظ کرنے میں مدد ملے گی یہ کام بہت عرصے سے توجہ مانگ رہا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ملک میں اردو بول چال کے تلفظ کو فروغ دینے کیلئے مختلف الفاظ کے ڈیٹا بیس بنانے کی ضرورت ہے ملک کے مختلف علاقوں میں اردو بول چال میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی اردو سندھ سے مختلف ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں بولی جانے والی اردو دیگر علاقوں سے ممتاز ہے۔

ڈاکٹر رضا اس قسم کی ابلاغی ڈیٹا بیس کی تالیف میں غور کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر رضا کا آواز اور لفظوں کی شناخت کا پروگرام سمارٹ فون اور انٹرنیٹ دونوں پر استعمال ہو سکتا ہے۔


بشکریہ ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو پاکستان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *