مذہب کا سائنس سے تعلق: اسلام اور سائنس پراعلامیہ جاری

  • January 5, 2017 6:14 pm PST
taleemizavia single page

رملہ ثاقب

استنبول میں دو دن کی شدید بحث کے بعد ٹاسک فورس کے اراکین “استنبول ڈیکلیریشن آن اسلام اینڈ سائنس” کو جاری کرنے پر متفق ہوئے۔ یہ اسلامی اور سائنسی مباحثے میں مشغول ہونے کے کچھ بنیادی اصول بیان بیان کرتا ہے اور موجودہ اور مستقبل کے مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ان سوالات کے بارے میں سوچیں گے اور اسلام اور سائنس کے تعلق کو سمجھیں گے۔

اس اعلامیہ میں مسلمان ممالک میں سائنس کی تعلیم کی ترویج پرمفصل اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اس اعلامیہ کے میں کہا گیا ہے؛

سائنس کو وفاداری سے اس کے طریقے اور روایت کے مطابق سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مسلم دنیا میں پیداواری سائنسی تخلیق اور سائنسی ثقافت کے لیے تنقیدی سمجھا جاتا ہے۔

مذہب اور سائنس کا تعلق تکمیلی ہے اور دونوں ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔

قرآن کو سائنسی کتاب کے طور پر پڑھنا غلط ہے۔ قرآن میں سائنسی معجزات کو تلاش کرنا سائنس اور مزہب دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

خدا کے وجود کو سائنس کی مدد سے پسند یا نا پسند نہیں کیا جا سکتا۔

سائنس اور اسلام کو ایک سمجھنا اور اس کے اصولوں، حقائق اور تفصیلات کو ایک دوسرے سے لاتعلق نا کرنا دونوں کو سمجھنے میں غیر مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

مسلمانوں کو مسلم اور غیر مسلم سے عاجزی اور احترام کی روایت کو برقرار رکھتے ہوۓ اسلام اور سائنس پر نقطئہ ہاۓ نظر کے تنوع کو تسلیم کرنا چاہیے۔

قرآن کے لفظی معنی اور لفظوں کے ارتقاء پر اگر غور نا کیا جاۓ تو اس میں جدید سائنسی ایجادات کو سمجھنے کے لیے بہت لچک موجود ہے۔

معاصر مسلم فقہاء، سائنسدانوں اور فلسفیوں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اسلام اور سائنس کےغیر معمولی متنازعہ مسائل کو حل کر سکیں۔

حیاتاتی ارتقاء کے مبینہ اعتراضات کو سائنس کی مدد سے حل کرنا مشکل ہے اور اس کے لیے اسلامی فقہاہ کی ضرورت پڑتی ہے۔

مسلمان سائنسی اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے طلبہ میں عقلی طریقہ کار پیدا کریں تاکہ وہ دنیا کو اپنی صلاحیت کی بنا پر سمجھ سکیں۔

پیداواری سائنسی ماحول کے لیے خیال اور سوچ کی آزادی کی ضرورت ہے اور تحقیق کے لیے مواقع بھی دیے جائیں۔

مسلمانوں کو مکمل طور پر سائنس کے ساتھ مشغول ہونے کی ضرورت ہے اور ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی، فلسف ،معاشرے اور اخلاقیات کے وسیع تر مضمرات سے بھی مشغول ہونے کی ضرورت ہے۔

اسلامی فریم ورک کے اندر سائنس اور اخلاق کے فروغ کے لیے سخت مضبوط بنیاد کی ضرورت ہے۔

مسلمانوں کو حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور اجتماعی اجتہاد پر عمل کرنا چاہیے جس میں سائنس دانوں، مزہبی علماء، سائنس کے فلسفی اور سماجی ائنس دان کی متنوع آوازیں مشغول ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *