انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی: فپوآسا کے ٹیچرز کنونشن کو زبردستی رکوا دیا گیا

  • August 8, 2017 10:09 pm PST
taleemizavia single page

اسلام آباد

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز (فپوآسا) کے تحت ٹیچرز کنونشن کا انعقاد کیا جانا تھا تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کنونشن کو روکنے کے لیے مرکزی آڈیٹوریم پر تالے لگوا دیے جبکہ یونیورسٹی کی حدود میں اساتذہ کے داخلے پر بھی پاپندی عائد کردی۔

آڈیٹوریم بند ہونے پر ٹیچرز کنونشن میں ملک بھر کی یونیورسٹیز سے آنے والے اساتذہ نے فپوآسا کے مرکزی صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بریچ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

فپوآسا کے تحت ٹیچرز کنونشن آن اکیڈمک ایڈمنسٹریشن ریفارمز ان یونیورسٹیز کے عنوان کے تحت کانفرنس تھی جس میں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیز کے اساتذہ کو مدعو کیا گیا تھا۔

یونیورسٹی کے آڈیٹوریم کے باہر احتجاج کرتے ہوئے صدر فپوآسا ڈاکٹر کلیم اللہ بریچ نے کہا کہ یونیورسٹیز کے سربراہان عدم تحفظ کا شکار ہیں اور علمی مباحثوں کے انعقاد پر بھی پاپندی عائد کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر کلیم اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعات میں سوچ اور آزادی رائے پر پاپندی نہیں لگائی جاسکتی۔

IMG-20170808-WA0029

اس احتجاجی مظاہرہ میں ڈاکٹر شکیل فاروقی، ڈاکٹر شہزاد اشرف، ڈاکٹر نعمت اللہ لغاری، ڈاکٹر محمد اشتیاق علی، ڈاکٹر جاوید احمد، ڈاکٹر خالد بادینی اور نوجوان اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اس موقع پر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ سرکاری جامعات کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، اساتذہ اور طلباء کے درمیان تناسب عدم توازن کا شکار ہے اس کے باوجود اساتذہ کو ان امور سے متعلق سوچنے اور تجزیہ کرنے سے روکا گیا ہے یہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ کی سازش ہے۔

اس موقع پر اساتذہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیز میں ایڈمنسٹریشن کی نااہلی کی بنیاد پر بحران پیدا ہوتے ہیں، ایچ ای سی کی گرانٹس پر پی ایچ ڈی کرنے والے سینکڑوں سکالرز بے روز پھر رہے ہیں لیکن انہیں روزگار فراہم کرنے کے لیے جامعات میں بھی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں ٹیچرز کنونشن رکوانے پر اساتذہ نے پاکستان بھر کی سرکاری جامعات میں کل 9 اگست کو احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج ہر یونیورسٹی کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے تحت ہوگا جس میں اساتذہ کو بھرپور شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *