بی ایس آنرز کے بعد سیدھا پی ایچ ڈی میں داخلہ، پالیسی منظور
- December 20, 2020 10:28 am PST
اسلام آباد: آمنہ مسعود
ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے ملک میں قائم سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی میں داخلوں کے لیے پالیسی تبدیل کر دی ہے، کمیشن سے منظوری حاصل کرنے کے بعد نئی پالیسی دستاویز یونیورسٹیوں کو ارسال کر دی گئی۔
ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو یہ اختیار سونپ دیا ہے کہ وہ بی ایس آنرز کی ڈگری حاصل کرنے والے طلباء کو براہ راست پی ایچ ڈی میں داخلہ دینے کی مجاز ہوں گی۔
ایچ ای سی کی بارہ صفحات پر مشتمل اس پالیسی دستاویز کا اطلاق یکم جنوری 2021ء سے کر دیا جائے گا۔ تعلیمی زاویہ نے پی ایچ ڈی پالیسی کی دستاویز حاصل کر لی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت ایک سال میں دو پی ایچ ڈی پروگرام لانچ کرنے کے لیے یونیورسٹی کو ایچ ای سی سے باضابطہ اجازت لینا ہوگی۔
تعلیمی زاویہ کو موصول ہونے والی پی ایچ ڈی کی نئی پالیسی کے مطابق بی ایس آنرز کی ڈگری رکھنے والے طلباء کسی بھی مضمون میں پی ایچ ڈی کر سکتے ہیں تاہم اس کے لیے متعلقہ یونیورسٹیوں کو اپنا ضابطہ مرتب کرنا ہوں گے۔
پالیسی دستاویز کے مطابق یونیورسٹیوں کو یہ اختیار حاصل رہے گا کہ وہ پی ایچ ڈی میں داخلوں کے لیے ایم فل اور ایم ایس کی شرط برقرار رکھیں تاہم اس کے لیے یونیورسٹیوں کو اکیڈمک کونسل سے منظوری حاصل کرنا ہوگی۔
پالیسی کے مطابق بی ایس آنرز کی ڈگری کی بنیاد پر داخلہ حاصل کرنے والے طلباء کو اضافی مضامین پڑھنا ہوں گے۔ ایک پروفیسر زیادہ سے زیادہ پانچ سکالرز کے پی ایچ ڈی تھیسز کی نگرانی کرنے کا مجاز ہوگا۔
پی ایچ ڈی سکالر اگر ایکس کیٹیگری کے ریسرچ جرنل میں اپنا مقالہ شائع کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پی ایچ ڈی تھیسز کی جانچ پڑتال کے لیے صرف ایک ماہر مضمون کی رپورٹ کافی تصور کی جائے گی۔
ایچ ای سی نے پی ایچ ڈی ڈگری مکمل کرنے کے لیے کم از کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ آٹھ سال مقرر کیے ہیں۔ تاہم یونیورسٹیوں کو آٹھ سال سے زائد معیاد کے لیے دو سال کا وقت دینے کی اجازت ہوگی۔ ایچ ای سی نے واضح کر دیا ہے کہ پی ایچ ڈی ڈگری مکمل کرنے کی زیادہ سے زیادہ مدت دس سال مقرر ہوگی۔
Or baira ghraq jro phd ka…FA walon ko krado phd