ایچ ای سی: نیشنل ریسرچ پروگرامز فار یونیورسٹیز ناکامی و بدعنوانی کا شکار
- May 13, 2018 11:49 am PST
لاہور: آمنہ مسعود
پاکستان میں اعلی تعلیم کے ذمہ دار ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے قومی تحقیقی پروگرام برائے جامعات میں پانچ ارب 38 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔
تعلیمی زاویہ کو دستیاب اعدادوشمار کے مطابق نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹیز کے تحت پاکستان کی87 جامعات کو 2573 تحقیقی منصوبوں کے لیے چھ ارب 77 کروڑ روپے دیے گئے تھے۔ تاہم تمام جامعات صرف 610 منصوبے ہی مکمل کر سکیں جن پر ایک ارب 39 کروڑ روپے لاگت آئی۔
فہرست میں شامل پاکستانی جامعات میں 30 ایسی بھی ہیں جنہوں نے 53 کروڑ روپے کے فنڈز لینے کے باوجود ایک بھی منصوبہ مکمل نہیں کیا۔
اسلام آباد کے کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو 59 کروڑ روپے دیے گئے جس میں انہیں 230 منصوبے مکمل کرنے تھے۔ اسی طرح نیشنل یونیورسٹی کو 147 منصوبوں کے لیے 31 کروڑ روپے کی رقم دی گئی۔
اسلام آباد میں قائم جامعہ قائداعظم کو 188 تحقیقی منصوبوں کے لیے 57 کروڑ جب کہ بین الاقومی جامعہ اسلامیہ (انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی) کو 54 منصوبوں کے لیے 12 کروڑ کی رقم دی گئی۔
جامعہ کراچی کو8 کروڑ روپے دیے گئے، انہیں227 منصوبے مکمل کرنے تھے لیکن صرف 80 مکمل ہوسکے۔ جامعہ زرعیہ فیصل آباد کو268 منصوبوں کے لیے 65 کروڑروپے دیے گئے، البتہ 85 تحقیقی منصوبے ہی مکمل ہو سکے۔
لاہور، پشاور، سرگودھا، جامشورو، سوات، راولپنڈی اور مظفرآباد میں واقع جامعات کے متعلق کہا گیا ہے کہ انہوں نے جاری کردہ رقوم کا درست استعمال نہیں کیا۔ اس رپورٹ میں 87 ملکی یونیورسٹیز کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
This article is completely misleading. The NRPU projects are to be completed in 1 to 3 years from now. To state that only a few have been completed while the rest have failed to complete is not true, misleading and an example of why we should only allow experts to talk about their subjects.