پنجاب: محکمہ ہائر ایجوکیشن میں گیارہ ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

  • October 13, 2017 9:09 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: عمار شیخ

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب میں گیارہ ارب روپے کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ مالی سال دو ہزار پندرہ سولہ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ کے بنک اکاؤنٹ میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جس میں غیر قانونی ادائیگیاں شامل ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ نے منظوری کے بغیر اضافی فنڈزکااستعمال، غیرمنظورشدہ بینک اکاونٹس  میں رقوم کی منتقلی، سامان کی خریدمیں مشکوک ادائیگیاں، غیرمنظورشدہ بھرتیاں اورتنخواہوں کی ادائیگی اورریکارڈ کی عدم فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔

آڈیٹر جنرل پاکسنا ن نے پنجاب حکومت کے اکاونٹس میں کل 36ارب روپے کی بے ضابطگیوں کاپتاچلایا ہے جن کاتقریباً ایک تہائی یعنی 11ارب کی خردبرد صرف محکمہ ہائر ایجوکیشن کے اکاؤنٹ میں ہے۔

آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کومعاملے کی چھان بین کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔گزشتہ پانچ سالوں کے مشکوک معاملات  میں غیرقانونی بھرتیاں،تنخواہو ں کی غلط ادائیگیاں اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی(پی پی آراے) کے قوانین کی پابندی نہ کرنا سرفہرست ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق صرف دو بے ضابطگیوں کا مجموعی فراڈمیں39فیصدحصّہ ہے اور ہرسال  پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ہدایات کونظراندازکیاگیا اور محکمہ کی کارکردگی غیرتسلی بخش رہی۔

دوسری جانب اس آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرپلس فنڈز کی مد میں بھی مشکوک ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

سیکنڈری بورڈگوجرانوالہ،سیکنڈری بورڈسرگوددھا،سیکنڈری بورڈ فیصل آباد،سیکنڈری بورڈ ڈی جی خان،لاہورکالج فارویمن یونیورسٹی،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،کنیئرڈکالج لاہوراورلارنس کالج گھوڑا گلی مری میں سب سے زیادہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔

اوریہ ادارے غیرقانونی سرمایہ کاری میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔پنجاب حکومت کے ماتحت اداروں کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے بینک اکاونٹس صرف بینک آف دی پنجاب میں رکھیں لیکن کچھ اداروں کے اکاونٹس دیگربینکوں میں پائے گئے ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ کمزورانتظامی کنٹرول اورقانون کی پابندی نہ کرنا مالی بے ضابطگیوں کی بڑی وجوہات ہیں۔

دوسری بڑی مالی بے ضابطگی ارب روپے کے مالی معاملات کا حساب نہ دیناہے۔رپورٹ کے مطابق سیکرٹری محکمہ ہائیرایجوکیشن ، گورنمنٹ کالج فارویمن مدینہ ٹاون فیصل آبا، ڈائریکٹرکالجز ایجوکیشن راولپنڈی، گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج سمن آبادفیصل آباد، گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج فارویمن سرگودھا اور سیکنڈری بورڈ بہاولپورنے آڈٹ کے لئے متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔

ریکارڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان اداروں کے مالی معاملات کا جائزہ نہیں لیاجاسکا۔آڈیٹرجنرل کی طرف سےاس حوالے سے ذمہ دارافراد کے خلاف قانونی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیاہے کہ پنجاب کے  خودمختاراداروں نے اپنی خودمختاری کولامحدودکرلیا ہےجو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔


یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *