متروکہ وقف املاک بورڈ ایجوکیشن ونگ کی تباہی پر اساتذہ کا خط
- March 20, 2017 3:14 pm PST
لاہور
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے منصف ہو تو اب حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے؟ صدیق الفاروق اور نسرین مہدی نے رانا مشہوداحمد خاں اور بلال یاسین کو جھنڈی دکھا دی ہے؟متروکہ وقف املاک بورڈ ایجوکیشن ونگ کے سینکڑوں ملازمین کا مستقبل داﺅ پر لگ گیا۔
آج سے تین سال پہلے پنجاب اسمبلی کے باہر متروکہ وقف املاک بورڈ کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگایا تھا۔ جسے میڈیا نے بھرپور کوریج دی تھی جس کے نتیجہ میں صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہوداحمد خاں اور وزیر خوراک بلال یاسین نے مذاکرات کیے اور ( ملازمین کی مستقلی سمیت دیگر آئینی مطالبات) تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ جس کے بعد احتجاج کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ پنجاب حکومت کے وزراء نے جس نیک نیتی اور اچھے جذبات کا اظہار کیا تھا۔اسکے برعکس ظالمانہ اور غیر انسانی رویہ بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق کی طرف سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔قانونی لحاظ سے ملازمین کے لیے سروس اسٹریکچر اور قواعد وضوابط بنانا متروکہ وقف املاک بورڈ کی ذمہ داری ہے۔ جس کے صدیق الفاروق ک چیئرمین ہیں اور انہوں نے پنجاب حکومت کے وعدے کے مطابق ملازمین کو مستقل کرنا تھا۔
مگر افسوس کہ ابھی تک وہ اس ضمن میں غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ بلکہ ستم ظریفی کی انتہا تو یہ ہو گئی ہے کہ ایجوکیشن ونگ کی اساتذہ جو تیس تیس سال سے تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہیں مختلف طریقو ں سے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔
حالیہ دنوں میں اے سی آر فارم مکمل کرکے ہیڈ آفس جمع کرانے کا حکم آیا۔جس کے بعض کوائف پر بھی اساتذہ کو شدید تحفظات ہیں۔مگر اسکے باوجود جن لوگوں نے اسے مکمل کیا بعد میں انہیں دو دوسال کا کنٹریکٹ لیٹر تھما دیا گیا، ان میں ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کی بیس سال سے زائد کی سروس ہے۔
جس پر دیگر سٹاف اپنی جاب کے متعلق بے یقینی کی صورتحا ل دیکھ کر اے سی آر فارم جمع کرانے سے بھی گھبرا گیا پھر اسکے ردعمل میں ایسے سٹاف کی سالانہ انکریمنٹ بھی روک لی گئی ہے۔ ان مسائل جب اس پر اساتذہ نے ہیڈآفس جاکر اپنااحتجاج ریکارڈ کرایا اور اپنے مسائل کے حل کا مطالبہ رکھا تو اس موقع پرسیکرٹری میاں عبدالقدیر نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ ہم آپ کے مطالبات پر غورکر یں گے آپ احتجاج ختم کردیں۔
ہم نے ایک بار پھر ان کی زبان پر یقین کرلیا اور اپنا احتجاج ختم کردیا۔ مگر ستم بالائے ستم دیکھئے کہ اب ایسے اساتذہ کے کوائف اکٹھے کیے جارہے ہیں جنہوں نے احتجاج کی منصوبہ بندی کی۔ یعنی ظلم بھی برداشت کریں اور آہ بھی نہ کریں ۔
مسلسل ناروا سلوک، بے چینی، اضطراب اور غیر یقینی مستقبل کے خوف کا شکار پانچوں اداروں کے یہ ملازمین اوران کے خاندان حکومت کے لیے بدنامی کا باعث ہیں اور اس امر کی تمام تر ذمہ داری جناب صدیق الفاروق اورنسرین مہدی پر عائد ھوتی ہے جو بلال یاسین اور رانا مشہود کی دی گئی ضمانت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
خصوصا نسرین مہدی کا رویہ ایک عورت ہونے کے ناطے انتہائی نامناسب ہے ۔ حکومت میں شامل سنجیدہ لوگوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ کون ہے جو حکومت کے خلاف لوگوں کو آئے روز احتجاج پر مجبور کرتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہیں صدیق الفاروق کو پنجاب میں مسلم لیگ ن خصوصا حمزہ شہباز شریف کے حلقے کے لوگوں کو مسلم لیگ ن سے متنفر کرنے کا کوئی ٹاسک دیا گیا ہے ؟
جیساکہ اس نے ننکانہ صاحب میں تجاوزات کے نام پر لوگوں کو مشتعل کیا۔ عائشہ ڈگری کالج حمزہ شہباز شریف کے حلقے میں غریبوں کی بچیوں کا کالج سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں متروکہ کے تعلیمی اداروں میں داخلہ فیس میں بچاس فیصد اضافہ ہوکردیا گیا ہے۔جو سراسر ظلم ہے۔ کیا اب یہاں سے غرییوں کی بچیوں سے بھی داخلے کا حق چھین لیا جائے گا؟
مشرف دور میں رجسٹر کرائی گئیءاین جی او نام نہاد، جعلی اور فراڈ ہے۔ جس کو بنیاد بنا کر ملازمین کا استحصال کیا جا رہاہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موجودہ انتظامیہ داد رسی کی بجائے اس کا دفاع کیوں کر رہی ہے ؟
ہماری وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب سے درمندانہ اپیل ہے کہ ۔۔ہماری ملازمتوں کو مستقل کیا جائے–اداروں کی فیسوں میں بے پناہ اضافہ واپس لیا جائے۔ تعلیم کو کاروبار نہ بنایا جائے یہ قومُ کا حق ہے– آواز اٹھانے کے جرم میں معطل نائب قاصد گو بحال کیا جائے ۔– ملازمین کا استحصال بند کیا جائے۔ملازمین کو سالانہ انکریمنٹ دی جائے۔
ملازمین کے سروں پر کنٹریکٹ کی لٹکتی تلوار ہٹائی جائے۔ –کالے قوانین کو ختم کر کے پنجاب یا فیڈرل کا ایجوکیشن کوڈ لگایا جا ئے–انتقال یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں مروجہ مالی مراعات دی جائیں ۔-بورڈ آف گورنرز غیر جانبدار ہو اور اس میں گورنمنٹ کالجز اور یونیورسٹیز کے ماہر تعلیم شامل ہوں۔
محترم بلال یاسین اور رانا مشہود احمد نے آپ کی ضمانت کے بعد تین سال صبر سے کام لیا لیکن اب ہم سراپا احتجاج ہیں حاجی کیمپ کا سودا کرنے والے،نا اہلی کے مقدمے میں ملوث چیئرمین صدیق الفاروق اور اوور ایج سیکرٹری نسرین مہدی کو عہدے سے فی الفور ہٹایا جائے۔بصورت دیگر ملازمین کے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔
منجانب؛
سٹاف ممبران حضرت عائشہ صدیقہ ڈگری کالج، بے نظیرانٹر کالج بادامی باغ، ٹرسٹ ماڈل سکول قصور پورہ، متین فاطمہ سکول شاہدرہ ونوازشریف ہائی اسکول۔ نکلسن روڈ لاہور