لاہورکے588 سکولز میں مضر صحت پانی پر حکومت خاموش

  • December 27, 2016 2:59 pm PST
taleemizavia single page

لاہور

لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کے ایک ہزار ایک سو سرکاری سکولوں میں پینے کے پانی کو ٹیسٹ کرنے کے لیے نمونے لیے تھے یہ نمونے انٹرنیشنل کمپنی کی معاونت سے جمع کیے گئے تھے۔

ان نمونہ جات کی تحقیق کے بعد شہر کے پانچ سو اٹھاسی سکولز میں پینے کا پانی انتہائی مضر صحت ہے اور پینے کے پانی کی فراہمی کو فوری طور پر روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

ایک سال گزر جانے کے بعد بھی ضلعی انتظامیہ اور حکومت پنجاب نے ان سرکاری سکولوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا منصوبے التواء میں ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے ابتداء میں ان سرکاری سکولوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کے لیے منصوبے پر کام شروع کیا تھا جس کے مطابق سکاڈا سسٹم کے تحت پلانٹس کی مانیٹرنگ اور کنٹرول کیا جانا تھا اور شہر کے بعض سرکاری سکولوں میں پلانٹس کی تنصیب کے لیے خصوصی کمرے بھی بنائے گئے۔

ان پانچ سو اٹھاسی سکولوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کے لیے منصوبے کا سربراہ چیف سیکرٹری پنجاب کو مقرر کیا تھا لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود اس منصوبے پر پیش رفت نہیں کی جاسکی جس پر سکولوں کے ان طلباء کو مضر صحت پانی پینے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔

ایک سال قبل تیار کیے گئے اس منصوبے کی لاگت آٹھ کروڑ روپے تھی جو اب بڑھ کر اٹھائیس کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت نے تعلیمی زاویہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری سکولوں پر حکومت کی توجہ ختم ہوتی جارہی ہے جس کا خمیازہ غریب عوام کے بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ان سکولوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ نہیں لگا سکتی تو پھر کم از کم سکولوں میں لگی پانی کی ٹینکیوں اور نلوں کو ہی تبدیل کر دیاجائے۔

رانا لیاقت علی کا کہنا ہے کہ آرسینک ملا پانی پینے کے باعث بچوں کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرادی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ضلعی حکومتوں کے تحت چلنے والے پرائمری، مڈل، سکینڈری اور ہائر سکینڈری سکولوں میں فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

یہ تحریک تحریک انصاف کی ایم پی اے سعدیہ سہیل رانا نے جمع کرائی ہے۔ جس کے مطابق لاہور کے ایک سو اکتیس سکولز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اس تحریک کے مطابق بیشتر سکولوں میں پینے کے پانی، باؤنڈری وال، بیت الخلاء اور کلاس رومز میں فرنیچر کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس سے طلبا و طالبات شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔

محکمہ سکولز ایجوکیشن کے لیے پچاس کروڑ روپے کے فنڈز حکومت نے منطور کیے تھے لیکن محکمہ فنانس نے صرف چوبیس کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *