تعلیمی ایمرجنسی: سندھ کا محکمہ تعلیم تین حصوں میں تقسیم

  • October 9, 2016 12:46 pm PST
taleemizavia single page

امداد اللہ؛ کراچی

سندھ حکومت نے بالاخر نے ایجوکیشن اور لٹؒریسی کے محکمے کو الگ الگ کر دیا ہے جس میں سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بنا دیا گیا ہے۔ ان دونوں محکموں کے لیے الگ الگ سیکرٹری ہوں گے۔

جبکہ یونیورسٹیز کے لیے الگ محکمہ تشکیل دے دیا گیا ہے اور اس محکمہ کا سیکرٹری یونیورسٹیوں کے ساتھ بورڈز کے معاملات بھی چلائے گا۔

چیف سیکرٹری سندھ محمد صدیق ممیمن نے آئین کے آرٹیکل 139 کی شق 3 کے تحت باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اُس وقت کیا گیا ہے جب سندھ کے وزیر اعلیٰ مُراد علی شاہ نے ایجوکیشن ایمرجنسی کا نفاذ کیا جس کا پہلا اجلاس گزشتہ مہینے نو ستبمر کو ہوا۔

محکمہ تعلیم کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی وجہ یہی تھی کہ ایک سیکرٹری تمام سکولز اور کالجوں کی نگرانی نہیں کرسکتا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے کے تمام سرکاری و پرائیویٹ سکولز، کریکلم، ایسسمنٹ اینڈ ریسرچ، ڈائریکٹوریٹ آف نان فارمل ایجوکیشن اینڈ لٹریسی، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ آف سکولز، مانیٹرنگ اینڈ ایوالیویشن، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن، ریفارم سپورٹ یونٹ، ٹیکسٹ بک بورڈز سیکرٹری سکولز کے ماتحت ہوں گے۔

مزید پڑھیں؛ محکمہ تعلیم سندھ کا بحران: چار سالوں سے 54 افسران کے عہدے خالی

جبکہ صوبے کے تمام سرکاری و پرائیویٹ کالج، سندھ ایجوکیشن پالیسی، ہائر ایجوکیشن کمیشن، ٹیکنیکل ایجوکیشن، سندھ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی، پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ فار کالجز، انسپکشن اینڈ ایوالیویشن کمیٹی، انفراسٹرکچر اینڈ رجسٹریشن آف کالجز اور مانیٹرنگ پالیسی سیکرٹری کالج ایجوکیشن کے ماتحت ہوں گے۔

سیکرٹری سکولز سندھ کے 46 ہزار 39 سرکاری سکولوں کی نگرانی کرے گا۔ ایلیمنٹری ایجوکیشن کے لیے ایک ارب 51 کروڑ جبکہ سیکنڈری ایجوکیشن کے لیے 6 ارب 86 کروڑ روپے مختص ہیں۔

سیکرٹری کالج ایجوکیشن کے ماتحت 271 سرکاری کالج ہوں گے جس میں سے 125 کالج صرف کراچی میں ہیں۔ اس کے لیے حکومت نے 4 ارب 59 کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔

مزید پڑھیں؛ کراچی یونیورسٹی دیوالیہ ہونے کا خطرہ: سالانہ خسارہ 80 کروڑ روپے ہوگیا

سیکرٹری یونیورسٹیز کے پاس سندھ بھر کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کی نگرانی کی ذمہ داری ہے جس کے ساتھ اس سیکرٹری کو سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کی نگرانی بھی شامل ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *