پنجاب: اساتذہ کی امتحانی ڈیوٹیوں پر محکمہ تعلیم اور بورڈز کے درمیان تنازعہ
- February 24, 2018 1:51 pm PST
ملتان: آمنہ مسعود
پنجاب کے بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت میڑک کے سالانہ امتحانات کا آغاز یکم مارچ سے ہورہا ہے تاہم ان امتحانات کو چار روز باقی رہ جانے کے باوجود امتحانی سنٹرز میں عملہ کی تقرری مکمل نہیں ہوسکی۔
بورڈز کے امتحانات کے لیے سکولوں کے اساتذہ کو سپریٹنڈنٹ، ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اور نگران کے عہدوں پر تعینات کیا گیا تاہم سکولز ہیڈ ماسٹرز ان اساتذہ کو امتحانی ڈیوٹی کے لیے چھٹی ہی نہیں دے رہے۔
محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے نیا تعلیمی سیشن بھی یکم مارچ سے شروع ہورہا ہے اور یکم مارچ سے ہی بورڈز کے تحت میڑک کے امتحانات کا آغازہورہا ہے اس شیڈول میں ٹکراو ہونے کی بناء پر بورڈز کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ پنجاب میں پہلی بار نئے تعلیمی سال کا آغاز مارچ سے ہورہا ہے جبکہ گزشتہ سال یکم اپریل سے تعلیمی سال کا آغاز ہوا تھا۔
اس ضمن میں محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے سیکرٹری سکولز کے نام ایک مراسلہ لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امتحانی ڈیوٹی پر اساتذہ کی تقرریاں کی گئی ہیں تاہم سکول ہیڈ ماسٹرز کی جانب سے چھٹی نہ ملنے پر اساتذہ امتحانی سنٹرز میں رپورٹ نہیں کر رہے۔
سیکرٹری سکولز سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کے سربراہان کو ہدایات جاری کریں کہ وہ امتحانی ڈیوٹی پر معمور اساتذہ کو چھٹی دیں تاکہ امتحانات کے انعقاد میں پریشانی کا سامنا نہ ہوسکے۔
اس سے قبل جنوری میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے سربراہان کو وارننگ لیٹر جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ بورڈز کی جانب سے امتحانی ڈیوٹیوں کے لیے اساتذہ کے ساتھ براہ راست رابطہ کر کے انہیں تقرر کیا جارہا ہے ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی اجازت کے بغیر اساتذہ کی براہ راست ڈیوٹیاں لگانا غیر قانونی اور حکومتی پالیسی کے خلاف ہے۔
اس مراسلے میں وارننگ دی گئی کہ جو اساتذہ بورڈز کے امتحانات میں اجازت کے بغیر امتحانی ڈیوٹی دیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ سکولز ایجوکیشن نے بورڈز کے چیئرمین سے مخاطب ہوکر کہا کہ محکمہ سکولز ایجوکیشن تعلیمی اصلاحات کے لیے اہم اقدامات کر رہا ہے، بورڈ کے ایسے فیصلوں سے محکمہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی نے تعلیمی زاویہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیجانب سے اساتذہ کی پرفارمنس پر سختی ہے اور یکم مارچ سے نیا تعلیمی سیشن شروع ہونے پر اساتذہ کا سکول میں ہونا بے حد ضروری ہے۔ اگر اساتذہ امتحانی ڈیوٹیاں دیں گے تو کلاسز کیسے ہوں گی۔
اُن کا کہنا ہے کہ صرف لاہور میں ہی تین ہزار سے زائد اساتذہ امتحانی ڈیوٹیوں کے لیے درکار ہیں اور سپریٹنڈنٹ کے عہدے کے لیے ایس ایس ٹی تعینات کیے جاتے ہیں اگر نئے تعلیمی سال کے اجراء پر ایس ایس ٹی ہی نہیں ہوں گے تو مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بورڈ کے پاس امتحانات کے انعقاد کے لیے صرف چار روز باقی ہیں اور اگر سرکاری سکولز کے اساتذہ ڈیوٹیاں نہیں دیتے تو بورڈ کو پرائیویٹ عملہ تعینات کرنا ہوگا۔