بلوچستان: محکمہ تعلیم ایڈہاک ازم پر، 38 اہم ترین عہدے خالی

  • January 24, 2017 4:33 pm PST
taleemizavia single page

کوئٹہ/سٹاف رپورٹر

بلوچستان کے محکمہ تعلیم میں اہم ترین 38 عہدے عرصہ دراز سے خالی پڑے ہیں، محکمہ تعلیم کو ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے۔ ان عہدوں میں سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن، ڈائریکٹر ایجوکیشن سکولز، ڈائریکٹر بورڈ آف کریکلم، چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بُک بورڈ سرفہرست ہیں۔

بلوچستان وائسز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم میں پچیس سے زائد خالی سیٹوں پر قائمقام تعیناتیاں کی گئی ہیں اور سینئرعہدوں پر جونیئر آفیسرز کو ذمہ داریاں سونپ رکھی ہیں جبکہ باقی تمام سیٹیں خالی پڑی ہیں۔

یہ سیٹیں اٹھارویں گریڈ سے لے کر بیسوویں گریڈ تک کی ہیں جن پر سترہوویں گریڈز اور ایڈہاک ازم پر آفیسرز تعینات کیے گئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا انتظامی سربراہ ہے اور مختلف اضلاع میں نو ڈی ای اوز کی سیٹیں خالی پڑی ہیں۔

بلوچستان کے بتیس میں سے اُنیس اضلاع میں محکمہ تعلیم کے اہم ترین عہدوں پر جونیئر ایس ایس ٹی اساتذہ کو تعینات کیا گیا ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم کے گریڈ سترہ سے گریڈ اُنیس کے آٹھ افسران او ایس ڈی ہیں اور ان افسران کو محکمہ کی خالی سیٹوں پر تعینات نہیں کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ آفیسر کو او ایس ڈی کر دینا سرکاری سزا ہے جس میں آفیسر سے کوئی کام نہیں لیا جاتا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ قائمقام ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے خلاف انکوائری چل رہی ہے اور جونیئر ہونے کے باوجود اُنہیں اس عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

سابق سیکرٹریز غلام علی بلوچ اور عبد الصبور کاکٹر کے دور میں بلوچستان کے تعلیم کے شعبے میں بہتری دیکھی گئی تاہم محکمہ تعلیم کا زوال بائیس جون دو ہزار سولہ سے اُس وقت شروع ہوگیا جب بلوچستان حکومت نے عبد الصبورکاکٹر کا یہاں سے تبادلہ کر کے اُنہیں او ایس ڈی بنا دیا۔

اسی طرح صوبے کا رواں سال کے تعلیمی بجٹ میں بھی سترہ فیصد کمی دیکھی گئی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *