وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ظفر معین کی میرٹ کے خلاف شارٹ لسٹنگ

  • April 3, 2017 11:02 am PST
taleemizavia single page

سید سجاد کاظمی

پنجاب یونیورسٹی کے قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کا 12 سالہ تدریسی تجربہ نامکمل۔

لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر رخسانہ کوثر ٹینور ٹریک پروفیسر کے عہدے پر تعینات تھیں۔

لاہور کی دو سرکاری یونیورسٹیوں میں تعینات قائمقام وائس چانسلرز کے ناموں کو دھوکہ دہی سے سمری میں شامل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ٹینور ٹریک پروفیسر ہیں جو انتظامیہ عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتیں جبکہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے 15 ریسرچ پیپرز اور بارہ سالہ تدریسی تجربہ نامکمل ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے لمز کے مالک سید بابر علی کی سربراہی میں قائم سرچ کمیٹی نے سلیکشن کے معیار اور ایچ ای سی کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کر کے مذکورہ پروفیسرز کو وائس چانسلر کی سمری میں شارٹ لسٹ کیا۔

حکومت نے وائس چانسلر تقرری کے لیے جو اشتہار جاری کیا تھا اس میں درج ہے کہ وائس چانسلر کے لیے بارہ سالہ تدریسی تجربہ ہونا ضروری ہے اور یہ تجربہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منظور شدہ یونیورسٹی میں پڑھانے کا ہو مگر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں 2006ء میں بننے والی ڈگری ایوارڈنگ ادارے میں پالیسی پلاننگ سیل میں ایڈمنسٹریشن کی سیٹ پر کام کر رہے تھے اور پندرہ اگست 2006ء کے بعد بھی مسلسل پڑھانا شروع کیا ہوتو 4 نومبر 2015ء تک ان کے بارہ سالہ تدریسی سال مکمل نہیں ہوتے۔

اسی طرح ڈاکٹر ظفر معین ناصر کے 43 ریسرچ پیپرز میں سے 13 کانفرنس پیپرز ہیں، 6 رپورٹس ہیں جو کہ ریسرچ پیپرز میں شمار نہیں ہوتے، 3 ورکنگ پیپرز ہیں جو کسی بھی میٹنگ کا ایجنڈا ہوسکتا ہے۔ 4 ورکنگ، ڈسکشن پیپرز اور بک چیپٹرز سے ملتے جلتے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر معین ناصر کے 21 ریسرچ پیپرز پاکستان ڈویلپمنٹ ریویو میں شائع ہوئے ہیں جبکہ پاکستان ڈویلپمنٹ ریویو 2005ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظورہوا جس کا مطلب ہوا کہ اس سے پہلے شائع ہونے والے پرچے تسلیم شدہ نہیں ہوں گے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے جنوری 2012ء کے کرائیٹریا فار انٹرنیشنل جرنل آف سوشل میڈیا نوٹیفکیشن کے مطابق واضح لکھا گیا ہے کہ امپکٹ فیکٹر کے جرنل ہی قابل قبول ہوں گے جو جے سی آر کی لسٹ مین شامل ہوں جس میں وائس چانسلر کے صرف تین ریسرچ پیپرز شائع ہوئے ہیں۔

اور ان میں سے ایک جرنل دی افریکن آف بزنس مینجمنٹ کو ایچ ای سی بلیک لسٹ قرار دے چکی ہے مگر پانچ رکنی سرچ کمیٹی نے یہ تمام تحقیقات کئے بغیر انہیں شارٹ لسٹ کر کے سمری میں شامل کر لیا۔

دوسری جانب ڈاکٹر ظفر معین ناصر کی سی وی پنجاب یونیورسٹی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی ویب سائٹ پر بھی موجود نہیں ہے۔

اسی طرح ٹینور ٹریک سسٹم کے تحت پروفیسر کو وائس چانسلر تعینات نہیں کیا جاسکتا تاہم اس کے باوجود ڈاکٹر رخسانہ کوثر کو سرچ کمیٹی نے سمری میں فائنل کیا اور وہ لاہور کالج کی قائمقام وائس چانسلر تعینات ہوچکی ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کا موقف ہے کہ کسی کو دھوکہ نہیں دیا سب سے زیادہ ریسرچ پیپرز میرے ہیں مجھے تعداد یاد نہیں دیکھ کر بتا دوں گا۔

جبکہ لاہور کالج کی وائس چانسلر ڈاکٹر رخسانہ کوثر نے سارے معاملے پر موقف دینے سے انکار کر دیا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *