پنجاب میں 180 لائبریریاں بند، اب “لائبریریز ایکٹ” بنے گا
- January 22, 2017 8:28 pm PST
لاہور/سٹاف رپورٹر
پنجاب میں دس سال سے ایک سو اسی لائبریریز بند پڑی ہیں ان بند لائبریریز کو دوبارہ کھولنے کے لیے مزید لائبریریاں بنانے کی خاطر ایک نئی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور سمیت صوبے بھر میں ان بند لائبریریوں کو کھولنے کے لیے ایک نیا ایکٹ بنایا جارہا ہے جس کے تحت ایک اتھارٹی بنے گی جو لائبریریوں کی نگرانی کرنے کی پاپند ہوگی۔
اس وقت پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی زیر نگرانی چلنے والی لائبریریز کی تعداد 113 ہے جو کہ دس سالوں سے بند پڑی ہیں اور یہاں پر کام کرنے والے لائبریرین و دیگر سٹاف کو بھی نوکریوں سے فارغ کیا جاچکا ہے۔
پنجاب میں اس وقت این جی اوز کے تحت چوبیس سرکاری لائبریریاں ہیں جو کہ بند پڑی ہیں اور اسی طرح کنٹونمنٹ بورڈز کے تحت بھی تین لائبریریاں ہیں جو کہ بند کر دی گئی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ پنجاب پبلک لائبریریز لاہور میں ایک اہم ترین اجلاس ہوا ہے جس میں لائبریریوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایکٹ کے مسودے پر بحث کی گئی ہے۔ اس اجلاس میں پنجاب پبلک لائبریری کے چیئرمین مجیب الرحمن شامی، سیکرٹری سکولز، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ڈائریکٹر جنرل پنجاب پبلک لائبریری ڈاکٹر ظہیر احمد بابر سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔
لائبریریز کی اس اتھارٹی کے تحت تمام سرکاری لائبریریز، آرکائیوز کو کنٹرول کیا جائے گا جبکہ لاہور سمیت صوبے کی تین بڑی چلڈرن لائبریریز بھی براہ راست اس اتھارٹی کے ماتحت ہوجائیں گی۔
اجلاس میں دس سال سے بند 180لائبریریوں میں لائبریرینز اور دیگر سٹاف کی بھرتیوں کے لیے بھی ایکٹ میں ضوابط وضع کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ پنجاب میں بند لائبریریوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے پانچ ارب روپے کے فنڈز درکار ہیں۔ اتھارٹی کے قیام کی منظوری کے لیے قائم کی گئی یہ کمیٹی وزیر اعلیٰ پنجاب کو سفارشات ارسال کرے گی۔