وائس چانسلرز کا پنجاب میں اساتذہ کی انجمنوں پر پاپندی کا مطالبہ

  • April 20, 2017 9:22 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام امن اور رواداری کے موضوع پر کانفرنس اختتام پذیرہوگئی ہے۔کانفرنس میں یونیورسٹیوں میں طلباء تنظیموں اساتذہ کی انجمنوں پر پاپندی عائد کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے جبکہ یونیورسٹیز کی مساجد سے انتہا پسندوں اور فرقہ پرستی کی اجارہ داری کے خاتمے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

لاہور کے آواری ہوٹل میں پنجاب ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے قائم کردہ ورکنگ گروپ برائے فروغ امن ورواداری کے زیر اہتمام دو روزہ فروغ امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اختتامی سیشن میں وزیر ہائیر ایجو کیشن پنجاب سید رضا علی گیلانی ، چیئر مین پنجاب ایچ ای سی ڈاکٹر محمد نظام الدین نے شرکت کی۔

کانفرنس میں پنجاب بھر کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور ایڈوائزر سٹوڈنٹس افیئرز، ماہرین تعلیم اور طلباء نے بھی شرکت کی۔

کانفرنس میں وائس چانسلرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری یونیورسٹیوں میں طلباء تنظیموں سمیت اساتذہ اور ملازمین کی انجمنوں پر بھی پاپندی عائد کی جائے۔ اور یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا جامعات کی مساجد پرکنٹرول نہیں ہے، جامعات کی مساجد میں فرقہ پرستی اورانتہا پسندوں کی اجارہ داری ختم کی جائے اور تمام مساجدمیں جمعہ کے خطبات کو ریگو لیٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر ز اسکی مانیٹرنگ کریں۔

کانفرنس میں سفارش کی گئی ہے کہ سماجی علوم اور سوک ایجو کیشن کی ترویج ، سٹو ڈنٹ سو سائٹیز کا قیام ، طلبہ و طالبات میں ہم نصا بی سر گرمیوں کا فروغ ، امن اوررواداری کے حوالے سے جامعات کی سطح پرلازمی کورس اورنصاب میں ضروری تبدیلیوں کو متعارف کرایا جائے۔

شرکاءنے امن اوررواداری کے حوالے سے انٹر یونیورسٹی مباحثے اور تقریری مقابلوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طلباءمیں اہم سماجی مو ضوعات پر مذاکرہ جات اور مکالمہ کے کلچرکو فروغ دیا جائے اور اس سلسلے میں یونیورسٹی اساتذہ کیلئے خصوصی ٹریننگ پروگرام متعارف کروایا جائے۔

شرکاء نے سفارش کی ہے کہ یونیورسٹیوں میں طلباء کے درمیان مباحثوں کے کلچر کو فروغ دیا جائے اور جو طلباء سوسائٹیز بنائی جائیں ان کی سرپرستی اساتذہ کی جانب سے ہونی چاہیے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ انٹر یونیورسٹیز ہارمنی کے تصور کو پھیلایا جائے اور یونیورسٹیز کے ریسورسز کو استعمال کرنے کے لیے طلباء کو مکمل اجازت ہونی چاہیے۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ عدم برداشت اور تشدد پسند رویہ پیدا ہونے کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ سٹوڈنٹس بیسڈ ایکٹویٹیز کا تصور نہیں ہے جس کی وجہ سے طلباء میں اونر شپ کا کلچر نہیں ہے۔ یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ اساتذہ کو کلاس رومز سے باہر طلباء کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وقت دینا چاہیے جس کے لیے ٹوٹوریل ہونے چاہیے۔

چیئر مین پنجاب ایچ ای سی ڈاکٹر محمد نظام الدین نے کہا کہ پنجاب ایچ ای سی ان سفارشات پر عملد رآمد کروانے کیلئے ورکنگ گروپ کے ساتھ ملکر مربوط حکمت عملی بنائے گی۔

وزیرہائیرایجو کیشن سید رضا علی گیلانی نے کہا کہ معاشرے میں امن برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کیلئے جامعات کاکلیدی کردار ہے ، جامعات اپنے معاملات میں خودمختار ہیں شرکاءکی جانب سے سفارشات پر عملد رآمد ہر صورت یقینی بنا یا جائے گا۔

سید رضا علی گیلانی کہتے ہیں کہ ہماری یونیورسٹیز میں بہت زیادہ پوٹیشنل موجود ہے لیکن اس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔ وہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹیز میں نئے علم کی تخلیق ہونی چاہیے اور اس حوالے سے حکومت ہر قسم کی سرپرستی کرے گی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *