سرکاری کالجز کے اساتذہ کی چھٹیوں پر اپریل 2018ء تک پاپندی عائد

  • November 3, 2017 11:06 pm PST
taleemizavia single page

راولپنڈی

محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے صوبے کے سرکاری کالجز کے اساتذہ پر پاپندی عائد کر دی ہے کہ وہ اپریل دو ہزار اٹھارہ تک استحقاقی چھٹیاں نہیں لے سکتی۔ اس ضمن میں ڈائریکٹوریٹ پبلک انسٹرکشنز کالجز پنجاب کے نام مراسلہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کالجوں کے اساتذہ ایمرجنسی نوعیت کی چھٹی کے علاوہ دیگر تمام چھٹیاں لینے کے مجاز نہیں ہوں گے اور ایمرجنسی نوعیت کی چھٹی کی منظوری بھی باقاعدہ طور پر اتھارٹی سے لینا ضروری ہوگی۔ محکمہ نے استحقاقی چھٹی، شارٹ لیو، ڈیوٹی لیو پر پاپندی عائد کر دی ہے۔ مراسلے کے مطابق اساتذہ اپنے ذاتی کام کیلئے سیکرٹیریٹ جانا چاہتے ہیں تو اس کی چھٹی بھی ایک بجے کے بعد لی جاسکتی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کالجوں کے پرنسپل کالج اوقات کے دوران اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنائیں جبکہ پرنسپل پر بھی پاپندی عائد کر دی گئی ہے کہ وہ صبح آٹھ بجے کالج حاضر ہوں اور اساتذہ کی حاضری رپورٹ نو بجے سے پہلے متعلقہ ضلع کے ڈائریکٹر کالجز کو ارسال کی جائے۔

یہ سخت فیصلہ اُس وقت کیا گیا جب محکمہ کی انسپکشن ٹیم نے لاہور کے سات بڑے سرکاری کالجوں کا ہنگامی دورہ کیا اور وہاں پر متعدد اساتذہ غیر حاضر پائے گئے اور کلاسز نہ ہونے پر محکمہ کی جانب سے سخت نوٹس بھی لیا گیا۔

محکمہ ہائر ایجوکیشن نے ڈی پی آئی کالجز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ڈائریکٹوریٹ کالجز کے ذریعے سے کالج پرنسپل کو اس پالیسی سے متعلق آگاہ کر دیں۔ اس مراسلے میں کالج ٹیچنگ انٹرنز کی چھٹیوں پر مکمل طور پر پاپندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ سی ٹی آئی کی بھرتی پالیسی میں لکھا ہے کہ وہ ایک مہینے میں دو چھٹیاں کرنے کے مجاز ہوں گے۔

پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے کالج اساتذہ کی چھٹیوں پر پاپندی لگانے کے فیصلے پر سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سے میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پالیسی کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن کے عہدیدار سیکرٹری سے ملاقات کے بعد آئندہ کی حکمت عملی وضع کریں گے۔

  1. رخصت اتفاقیہ پر جب تک رولز تبدیل نہیں کئے جاتے کسی قانون کے تحت بھی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی اور کالج اساتذہ کسی بھی غیرقانونی حکم کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
    حسن رشید۔پریس سیکرٹری پی پی ایل اےلاہور

  2. Bilkul durast 1979 act aur 1981 act main tramim kiay baghair koi kanoon lagoo nai hosakta. Teachers lounge court Jana vhahiay. Sarkari mulain tu secretary bhii Hai

  3. کرپشن کرنے اور کروانے اور کیلیے ایسے آڈرز جاری کیے جاتے ھیں.
    1981 کے روائز لیو رولز اس طرح گے کسی اقدام کی اجازت دیتے ھیں اور نہ ھی غیر قانونی احکامات کی ھم پرواہ کرتے ھیں.
    .لہذا جب بھی کوئی ایمرجنسی ھوگی ھم چھٹی کرینگے
    ناصر جاوید جپہ
    صدر
    پی. پی. ایل. اے
    فیصل آباد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *