علم سے فراڈ؛ پھر بابا غائب ہوگیا

  • May 7, 2017 1:56 pm PST
taleemizavia single page

ڈاکٹر رانا تنویر قاسم

کالی چادر، لمبا قد،کلائیوں میں کڑے ،گلے میں مختلف انواع واقسام کی بڑی بڑی تسبیاں پہنے یہ بابا یوای ٹی جی ٹی روڈ لاہورکے گیٹ نمبرپانچ اور چھ کے درمیان گرین بیلٹ میں بیٹھا کرتا تھا۔

تین ہفتے پہلے کی بات ہے کہ میرا گزر ہوا تو وہ اورینج ٹرین کی وجہ سے گرین بیلٹ کی بجائے یوای ٹی کی دیوار کے ساتھ بیٹھا نظر آیا، یہ منظر پہلی بار دیکھنے کو ملا کہ اس نے اپنے سامنے درختوں پر رنگ برنگی چادریں باندھ رکھی تھیں۔

شائد اپنے مریدوں کو متوجہ کرنے کے لیے،پہلے ایسا کچھ نہیں تھا ،بس کالی چادر لپیٹے وہ کسی دوشیزہ کی طرح اپنا تھوڑا سا منہ باہر نکالتا اور مسلسل آسمان کی طرف دیکھتا رہتا،یہ اس کا مخصوص اندازکافی مشہور تھا۔

میں نے اپنے جاننے والے عامل سے بات کی تو اس نے کہا کہ اچھا اچھا وہ والا بابا جوہر وقت آسمان کی طرف دیکھتا رہتا ہے ۔یعنی یہ اس کی وجہ شہرت تھی۔

میں نے سوچا کیوں نہ با با جی کا انٹرویو کرلیا جائے مگر بابا جی نے انٹرویو کی درخواست نہ مانی ۔البتہ تعارف کے ساتھ ایک دو باتیں اور تصا ویزبنانے کا مھجے موقع مل گیا۔ نام پو چھا تو بتایا کہ مھجے ظفر کہتے ہیں اورمیری ساری زندگی یوای ٹی کی دیوار کے ساتھ بیٹھے گزرگئی ہے۔

اس مختصر گفتگو کے بعد بابا جی سے اجازت لی۔اس دن کے بعد بابا جی اپنے تاریخی ٹھکانے سے غائب ہوچکے ہیں۔ واللہ اعلم انہوں نے کیا سمجھ کر یہاں سے ہجرت کا فیصلہ کیا ہے۔ میں بابا جی کوئی غیبت نہیں کرنا چاہتا نہ ہی مھجے اس کے کسی مرید نے بابا جی کی کرامات بیان کی ہیں۔

سچی بات ہے میں اس بابا جی کو نہیں جانتا۔ لہذا میں اسے اصلی اور جعلی پیرکا خطاب دینے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہوں۔ البتہ کچھ سوالات ضرور پیدا ہوتے ہیں۔ کہ آخروہ کون تھا، کہاں غائب ہو گیا، وہ یہاں اتنے سالوں سے کیوں بیٹھا رہا ،اس نے یہ کام اپنے کسی مکان یا مرکز میں کیوں نہیں کیا۔

baba-1

کہیں وہ جاسوس تو نہیں تھا،اس طرح کے سوالات کا پیدا ہونا فطری سی بات ہے۔ اس کا کھوج لگانا پولیس اوراداروں کا کام ہے ۔

تاہم یہا ں جعلی پیروں اور عاملوں کے متعلق شریعت کے تناظر میں چند امور کا جائزہ ضرور پیش کرنا چاہوں گا قرآن وسنت میں تزکیہ واصلاح نفس کو انبیاء کرام علیھم السلام کا منصب اور مشن قرار دیا گیا ہے۔ سورۃ آل عمران میں ہے؛

لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولاً منھم یتلوا علیھم آیاتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمۃ
تحقیق اللہ تعالی نے مومنین پر احسان فرمایاکہ انہی میں سے رسول کو منتخب فرمایا جو ان پر آیات کی تلاوت کرتا ہے اور انکا تزکیہ واصلاح نفس کرتا ہے اور لو گوں کو قر آن وحدیث کی تعلیم دیتے ہیں۔

اسی طرح دیگر کئی آیات کے اندر بھی انبیاء کا یہی منصب بیان کیا گیا ہے انبیاء کرام علیہم السلام کے چلے جانے کے بعد یہ دینی مناصب تقسیم ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں؛ یو ای ٹی کے خوش قسمت مُردے

آج کل پیر کا مطلب یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ وہ تعویذ گنڈا کا کام کرتا ہو جبکہ یہ یاد رکھنا چاہئے اسلام میں پیر کا صحیح تصور اور پیر کا اصل کام انسان کے اعمال واخلاق کی اصلاح کرنا ہے تعویذ گنڈا نہیں۔

آج کل پیروں اور عاملوں کے شعبے میں نہایت دھوکہ اور فراڈ سے کام لیا جارہا ہے کئی لوگ جو قرآن وسنت کا کوئی علم نہیں رکھتے اور نہ ہی انکی زندگی میں اسلام کی کوئی جھلک نظر آتی ہے وہ آج صوفیت اور جعلی پیری مریدی کا دھندا شروع کرکے لوگوں کے ایمان ودین کو لوٹ رہے ہیں حقیقت میں یہ لوگ پیر نہیں بلکہ ایمان کے ڈاکو ہیں اور اپھر ان میں سے بعض لوگ جادو ٹونے کا کام بھی کرتے ہیں جو شرعاً بالکل ناجائز اور سخت حرام ہے۔

کیونکہ جادو کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ چونکہ جادو میں مخصوص کفریہ افعال یا اقوال اختیار کئے جاتے ہیں اور ا سمیں شیطان سے مدد طلب کی جاتی ہے یا ستاروں کو حقیقی مؤثر سمجھا جاتا ہے اور ان سے مدد طلب کی جاتی ہے اس لئے جادو شرعاً نہ صرف حرام ہے بلکہ کفر ہے اور ایسا جادو گر شرعاً کافر ہے قرآن وحدیث میں ایسے جادوگر پر سخت وعیدوں کے علاوہ اسلامی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ ایسے جادو گر کو قتل کرے۔

چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں کئی ایسے جا دوگر وں کو جو کفریہ جادو کے مرتکب تھے قتل کرنے کا حکم دیا۔

ابو داؤد ،مسند احمد، سنن کبری ، معجم کبیر اور دیگر کئی کتب احادیث میں ایسے جادوگر کے قتل کا حکم موجود ہے مگر واضح رہے فقہاء کی وضاحت کی روشنی میں یہ اختیار حکومت کو ہے عوام کو نہیں ۔

بعض اوقات جادوگر صراحتاً کفریہ فعل یا قول کا ارتکاب تو نہیں کرتا مگر ناجائز اور حرام فعل کا ارتکاب کرتا ہے مثلاً ایسے الفاظ استعمال کرنا جسمیں شرک کا امکان پیدا ہوتا ہے یا اللہ کے نام کو ترک کرکے یا طہارت کو چھوڑ کر ناپاکی کو اختیار کرنا پڑے یا ایسے منتر اور الفاظ استعمال کئے جائیں جنکا مفہوم اور معنی معلوم نہ ہوں یہ صورت بھی اگرچہ کفر نہیں مگرشرعاً ناجائز اور سخت حرام ہے۔ اور اس سے بھی ا جتناب کرنے کا حکم ہے۔

آج جگہ جگہ ایسے جعلی پیروں اور عاملوں کی بھر مار ہے جو ناجائز تعویذات کے علاوہ جادو کی مذکورہ حرام قسموں کے بھی مرتکب ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کو لوٹ رہے ہیں انکی نظر غریب عوام کی جیبوں پر ہوتی ہے یہ پیر یا عامل نہیں بلکہ ایمان کے ڈاکو ہیں ۔

اس پرنہ تو کوئی قانون سازی ہے نہ اس پرکوئی گرفت ہے بلکہ ایمان کے یہ ڈاکو دن دیہاڑے اپنی جعلی عملیات کی دوکانیں چوپٹ کھول کر کہیں تو سادہ لوح لوگوں کو قر آنی کلام کے نام پر لوٹ رہے ہیں کہیں بلیک میلنگ کی جارہی ہے۔

ایسے جعلی اور فراڈی عاملوں کو دیکھا جائے تو سر سے لیکر پاؤں تک کوئی ایک چیز ایسی محسوس نہیں ہوتی کہ آیا یہ مسلمان بھی ہیں یا نہیں ؟ ان کا کوئی عمل قرآن وحدیث کے مطابق نہیں۔

ان میں سے کئی منشیات کے عادی اور گھٹیا اخلاقی جرائم میں ملوث ہیں اور مسائل کے حل کے نام پر ساہ لوح عوام کو دھوکہ دینے والے یہ فراڈی ایسے مہذب ڈاکو ہیں جو نہ صرف عوام سے پیسہ لوٹ رہے ہیں بلکہ انکی عزت اور ایمان کو بھی برباد کررہے ہیں ۔کتنی ہی خواتین ان ڈاکووٗں کے ہاتھوں اپنی عزتیں گنوا چکی ہیں ۔

آج اخباری خبر نظر سے گزری کہ لاہور روڈ کی آبادی بیگم کوٹ چٹھہ کالونی میں خواتین کے جسم پر پتلہ بنا کر حساب لگانے والے جعلی پیر کی عورتوں نے جوتیوں سے پٹائی کرڈالی۔ انہوں نے عامل کو مرغا بنا کر بھی جوتیاں ماریں بعد میں منہ کالا کردیا۔

لوگوں نے جعلی پیر کو پولیس چوکی بیگم کوٹ کے حوالے کردیا۔ خواتین کے مطابق جعلی پیر محمد علی دم کرنے اور تعویذ دینے کے بہانے خواتین کے ساتھ فحش حرکات کرتا تھا۔ علم ہونے پر اسے سبق سکھایا گیا۔

واضح رہے کہ وقوعہ کے وقت وہ چٹھہ کالونی کی ایک دوشیزہ کے کمردرد اور سایہ ہونے کا علاج کررہا تھا جس نے اس کی حرکات سے دیگر عورتوں کو آگاہ کیا۔ پولیس نے عامل کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

اہل علم ودانش اور میڈیا کے ذمہ لازم ہے کہ عوام کو ان جعلی پیروں اور فراڈی عاملوں کے چنگل سے چھڑائیں ۔عوام بھی اللہ سبحانہ وتعالی سے اپنی لو لگائیں۔ اللہ تعالی کے دربار کی چوکھٹ پر آکر تو دیکھیں ۔ توّکل اور دعاء جو مسلمان کے ہتھیار اور سرمایہ ہیں انہیں اختیار کریں ۔

دعاء ،تعویذ گنڈوں سے کئی گنا زیادہ موثر ہے قرآن میں اللہ تعالی نے ہر جائز دعاء کی قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے ۔

دعاء کی قبولیت کی جو شرائط ہیں انہیں ذہن میں رکھنا چاہئے کہ مثلاً حرام خور کی دعاء قبول نہیں ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دعاء کے سلسلے میں مایوس ہونے والے کی دعاء بھی قبول نہیں ہوتی یعنی یوں کہنا کہ اتنے عرصہ سے دعاء مانگ رہا ہوں قبول نہیں ہوئی، ایسا کہنا جائز نہیں بلکہ مسلسل مانگتا چلا جائے اللہ تعالی ضرور قبول فرمائیں گے۔

میڈیا پر بھی لازم ہے کہ حکومت کو اس پر مجبور کرے کہ ہر قسم کے فراڈیوں کے لئے تو قانون موجود ہے ۔

عجیب بات ہے کہ اگر چیک باؤنس ہوجائے تو اسکے لئے ناقابل ضمانت گرفتاری ہوتی ہے مگر پیسے کے ساتھ ساتھ ایمان کو لوٹنے وا لے ان جعلی پیروں ،عاملوں اور فراڈیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔ اگر کبھی ہو بھی تو صرف اس حد تک کہ کسی وقت عارضی طور پر پکڑ دھکڑ کی جاتی ہے پھر چھوڑ دیا جاتاہے ۔

حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں موثر قانون سازی کرے اور ایسے لوگوں کا فی الفور ناطقہ بند کیا جائے ،خاص طور آپریشن ردالفساد کا رخ ان کی طرف موڑاجائے ۔


tanvir-qasim

رانا تنویر قاسم یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور سے بطور اُستاد وابستہ ہیں۔ اُنہوں نے اسلامیات کے مضمون میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔وہ مثبت تنقیدی نقطء نظر کو اپنی قوت سمجھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *