غیر ملکی طالب علموں کو برطانیہ میں دو سال نوکری کرنے کی اجازت
- September 12, 2019 11:39 am PST
لندن: برطانیہ میں مقیم غیر ملکی طالب علموں کو تعلیم مکمل ہونے کے بعد ذرائع روزگار سے وابستگی کے لیے دو سال برطانیہ میں رہنے کی اجازت مل گئی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کی جانب سے جاری کی گئیں نئی ہدایات کے بعد سابق برطانوی ہوم سیکرٹری تھریسا مے کی جانب سے 2012 میں کیے گئے فیصلے کی قانونی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔
اس فیصلے کے مطابق برطانیہ میں تعلیم کے حصول کے لیے آنے والے طلباء ڈگری کی تکمیل کے چار مہینے کے اندر اندر میزبان ملک چھوڑنے کے پابند تھے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا اس فیصلے سے متعلق کہنا ہے کہ یہ اقدام اٹھانے کا مقصد برطانیہ میں زیر تعلیم طالب علموں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا اور اس ملک میں ان کو کریئر بنانے کے نئے مواقع فراہم کرنا ہے۔
برطانیہ میں مقیم غیرملکی طالب علم اس فیصلے سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال تقریباً چار لاکھ 50 ہزار طلبہ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے برطانیہ کا رخ کیا تھا۔
ہوم آفس کی ہدایات کے مطابق طلبہ پر نوکری کے معاملے میں کوئی پابندی نہیں ہو گی اور وہ ہر قسم کی نوکری کر سکیں گے۔
مقامی صحافیوں کے مطابق تھریسا مے کی جانب سے ڈگری حاصل کرنے کے چار ماہ میں برطانیہ چھوڑنے کی پالیسی ملک سے تارکین وطن کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
دوسری جانب بورس جانسن نے یہ تفریق ختم کرنے کا عہد کیا تھا اور یہ فیصلہ اس عہد کی تکمیل کی جانب ایک قدم ہے۔
موجودہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ میں رہنے کو آسان بنائیں گے اور یہاں قابلیت کی بنیاد پہ آگے بڑھنے کو فروغ دیں گے۔