پنجاب یونیورسٹی نے “جھوٹ” بولنے پر 41 طلباء کے داخلے منسوخ کر دیے
- October 26, 2019 10:28 pm PST
آمنہ مسعود: پنجاب یونیورسٹی نے 41 ایسے طلباء کے داخلے منسوخ کر دیے ہیں جن کی ڈگریاں بہائو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور گجرات یونیورسٹی سے ہیں. ان طلباء نے آن لائن داخلہ فارم جمع کراتے وقت جھوٹ اور غلط بیانی کی.
تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے آن لائن فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 26 اگست مقرر تھی اور اُمیدواروں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ اپنی دستاویزات کی بنیاد پر داخلہ فارم جمع کرائیں. تاہم مذکورہ طلباء نے فرضی نمبروں کی بنیاد پر اپنے داخلہ فارم جمع کرا دیے.
تعلیمی زاویہ کی جانب سے تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ بہائو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے بی اے بی ایس سی کے نتائج کا اعلان 30 اگست کو کیا گیا جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 26 اگست مقرر تھی.
پنجاب یونیورسٹی نے اس کے بعد میرٹ لسٹیں جاری کیں اور طلباء کے داخلے کر لیے گئے. پنجاب یونیورسٹی نے داخلوں کے بعد طلباء کے کوائف کی جانچ پڑتال کا آغاز کیا، جس پر معلوم ہوا کہ بی زیڈ یو کے متعدد طلباء نے رزلٹ کارڈ نہ ہونے کی بناء پر فرضی نمبروں کا فارم میں اندراج کر دیا اور بعد ازاں فارم کی چھان بین پر درج شدہ نمبرز رزلٹ کارڈ سے مسابقت نہیں رکھتے تھے.
طلباء نے داخلہ فارم جمع کراتے وقت جھوٹ اور غلط بیانی کا سہارا لیا.
دوسری جانب ان طلباء کے نتائج کا اعلان 30 اگست کو ہوا جس بناء پر یہ طلباء داخلوں کے لیے اہل نہیں تھے، رزلٹ کارڈ پر نتیجہ جاری ہونے کی نوٹیفیکیشن کی تاریخ 30 اگست درج ہے. اس معاملے پر پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور چیئرمین ایڈمیشن کمیٹی ڈاکٹر سلیم مظہر کہتے ہیں کہ یہ داخلے غیر قانونی تھے.
اُن کے مطابق بہائو الدین زکریا یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے یقین دہانی کرائی تھی کہ رزلٹ کا اعلان 20 اگست کو کر دیا جائے گا اور دیگر یونیورسٹیوں کے رزلٹ شیڈول کو مد نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے داخلوں کی تاریخ میں 26 اگست تک توسیع کی تھی. بہائو الدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامی غفلت کا خمیازہ طلباء کو بھگتنا پڑ رہا ہے.
وہ کہتے ہیں کہ پنجاب یونیورسٹی نے بر وقت ان غیر قانونی داخلوں کی نشاندہی کر کے کارروائی کی ہے. اُن کا کہنا ہے کہ داخلہ پالیسی کے مطابق فارم جمع کراتے وقت دستاویزات کا مکمل ہونا ضروری ہے، ادھوری دستاویز کی بنیاد پر فارم جمع کرانا ہی غیر قانونی ہے.
ڈاکٹر سلیم مظہر نے ایک سوال کے جواب میں تعلیمی زاویہ کو بتایا کہ داخلہ لینے والے طلباء کی کلاسز ایک مہینے سے جاری تھیں اور ان طلباء کے داخلے منسوخ کرنے کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے گئے ہیں، یونیورسٹی طلباء کی فیسیں واپس کرے گی.
انھوں نے کہا کہ آئندہ سال آن لائن داخلوں کی پالیسی کو مزید سخت کیا جائے گا تاکہ یونیورسٹی کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے.
پنجاب یونیورسٹی میں داخلے کے لیے ڈاکومنٹس کی کاپیاں جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 اگست 2019 تھی اور طلباء نے 30 اگست 2019 کو اپنی اسناد کی کاپیاں جمع کرا دی تھیں جبکہ میرٹ لسٹ 2 ستمبر کو آویزاں ہونی تھا. یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہئیے تھا کہ جب میرٹ لسٹ لگانے سے پہلے ان کے پاس اصل اسناد کی کاپیاں آ گئی تھیں تو تب دونوں کوائف کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے میرٹ لسٹ میں نام شامل کرتی. اگر داخلہ صرف آن لائن ڈیٹا کی بنیاد پر دینا تھا تو میرٹ لسٹ بنانے سے پہلے اصل اسناد کی کاپیاں کیوں منگوائی تھیں. یہ یونیورسٹی کی انتظامیہ پر بذات_خود ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں