55 سال بعد خاتون ماہر طبعیات نوبیل انعام جیتنے میں کامیاب

  • October 3, 2018 10:47 am PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک: لیزر فزکس کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ایک خاتون سمیت تین سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر فزکس کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

55؍ سال میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ فزکس کے شعبے میں کسی خاتون سائنسدان کو نوبیل انعام دیا گیا ہے۔ لیزر فزکس کیلئے نوبیل انعام کا آدھا حصہ امریکا کے آرتھر اشکن کو ملے گا جبکہ باقی آدھا حصہ فرانس کے جیرارڈ مورو اور کینیڈا کی خاتون سائنسدان ڈونا اسٹرکلینڈ میں تقسیم ہوگا۔

پروفیسر ڈونا اسٹرکلینڈ کینیڈا کی واٹر لو یونیورسٹی کی سائنسدان ہیں اور 55؍ سال میں نوبیل انعام وصول کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔

ان سے قبل میری کیوری نے 1903ء جبکہ ماریہ جیوپرٹ میئر نے 1963ء میں ایٹامک نیوکلائی پر کام کیلئے نوبیل انعام جیتا تھا۔یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب اٹلی کی پیسا یونیور سٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر طبعیات الیسانڈرو اسٹرومیا کو سرن لیبارٹری میں صنفی امتیاز کے حوالے سے ’’انتہائی ناپسندیدہ‘‘ خطاب کرنے کی پاداش میں نوبیل انعام کی فہرست سے معطل کر دیا گیا تھا۔

اطالوی سائنسدان کا کہنا تھا کہ مرد سائنسدان امتیازی سلوک کا شکار ہیں اور فزکس مرد سائنسدانوں نے ایجاد کی ہے، اس کیلئے کوئی دعوت نہیں دی گئی۔ 1922ء میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر اشکن نے لیزر تکنیک ایجاد کی آپٹیکل ٹوئیزرز کہا جاتا ہے۔ اس لیزر کے ذریعے خوردبینی جرثوموں جیسا کہ وائرس کو، انہیں نقصان پہنچائے بغیر، پکڑا جا سکتا ہے لیزر بیم روشنی کے قدرتی تابکار دبائو کو استعمال کرتی ہے جس سے سائنسدان وائرس، بیکٹیریا اور دیگر خوردبینی جرثوموں حتیٰ کہ انفرادی ایٹم کا مشاہدہ کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں اور اس عمل میں انہیں کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر مورو اور اسٹرکلینڈ نے انتہائی تیز اور محدود لیزر پلسز بنانے کیلئے راستہ تلاش کیا، جنہیں مختلف انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک لیزر آنکھوں کے آپریشن کیلئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس انعام کی مالیت 9؍ لاکھ 98؍ ہزار 618؍ امریکی ڈالرز ہے۔ ڈاکٹر اسٹرکلینڈ نے نوبیل اسمبلی کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ یہ ان کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ وہ اس صنف سے تعلق رکھتی ہیں جن کی محدود تعداد کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً ہمیں اس موقع پر جشن منانا چاہئے کیونکہ یہ دنیا بھر میں فزکس کی ماہر خواتین کیلئے بھی اعزاز ہے۔نوبیل پرائز کمیٹی کا کہنا ہے کہ پروفیسر اشکن کی 1970ء اور 1980ء کی دہائی میں کی جانے والی ایجاد کی وجہ سے زندگی کے نظام کا مشاہدہ کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کے مواقع پیدا ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *