لمز کنٹین بوائے کی بی ایس فنانس ڈگری مکمل، ناقابل یقین کہانی
- April 18, 2021 10:45 am PST
اسلام آباد: آمنہ مسعود
میں 2010ء سے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کی کنٹین پر کام کر رہا ہوں، میں نے 2009ء میں میٹرک کے دوران اپنی تعلیم چھوڑ دی کیونکہ میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا تو مجھے اپنے گھر کیلئے کمانا تھا۔
کیا آپ اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں؟
نہیں سر! اب بہت دیر ہوچکی، میں اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں، بسا اوقات میں اپنے کلاس فیلوز سے ملتا ہوں، میرے دوست بی اے کر چکے اور اچھی ملازمت کر رہے ہیں۔
سٹوڈنٹ لائف کی کن باتوں کی بہت یاد ستاتی ہے؟
سر!میں سکول بہت اچھا طالب علم تھا، میں ہر امتحان میں امتیازی نمبرز لیتا، جب بھی کوئی مشکل ٹیسٹ ہوتا تو میرے کلاس فیلوز مجھے تنگ کرتےتھے، یار انصار تُو یہ ٹیسٹ پاس کرے گا! میں وہ بہت یاد کرتا ہوں۔
انصار علی کا لمز کی فوٹوگرافک سوسائیٹی کو 2013ء میں دیے گئے انٹرویو کا یہ کچھ ہے۔ انصار علی لمز میں 8 برس پہلے ذاکر تکہ پر ویٹر تھا، نویں جماعت میں سکول چھوڑ کر اس نے لمز میں کام شروع کیا۔ انصار علی اب شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے دو مہینوں بعد بی ایس اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس کی ڈگری مکمل کرنے جا رہا ہے۔
لمز سوسائیٹی کے صدر سالار خان نے انصار علی کو واپس سکول بھیجنے کا عہد کیا اس کے لیے لمز میں ایک مہم چلائی گئی۔ سالار خان نے اپنے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ انصار علی کو واپس سکول بھیجنا بھی بڑا چیلنج تھا کیونکہ صرف سکول کی فیس جمع کرنا کافی نہیں تھی بلکہ انصار کی فیملی کے اخراجات بھی پورا کرنا لازمی تھا۔
ننکانہ صاحب: انصار علی کی والدہ کے ساتھ، پانچویں جماعت میں پہلی پوزیشن کی شیلڈ پکڑے ہوئے
لمز سوسائیٹی کے صدر سالار خان، ننکانہ میں انصار کے گھر گئے۔ انھوں نے انصار کی والدہ سے عہد لیا کہ اگر انھیں گھر کا خرچہ ملتا رہے تو وہ انصار کو سکول چھوڑنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ انصار کی والدہ نے وعدہ کر لیا۔
سالار خان بتاتے ہیں کہ یہ انتہائی مشکل ہدف تھا کیونکہ انصار کی تعلیم کیلئے ہمیں 30 ہزار روپے ماہانہ درکار تھے، انصار کی میٹرک، انٹرمیڈیٹ اور یونیورسٹی کی تعلیم کیلئے مجموعی طور پر 20 لاکھ روپے کی ضرورت تھی، انصار 4 برس سے سکول نہیں گیا تھا۔ ہم نے یہ رقم جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔
چنانچہ لمز میں گو فائنڈ میی اکاؤنٹ بنایا گیا، جگہ جگہ ڈونیشن بکس رکھے گئے۔ سالار خان بتاتے ہیں کہ انصار کی رہائش کا خرچہ بچانے کے لیے وہ میرے گھر کے ایک کمرے میں شفٹ ہوگیا۔
لمز کے طلباء نے انصار علی کی تعلیم کے لیے جو رقم جمع کی تھی وہ ابتدائی ڈیڑھ سال کے لیے کافی تھی اگرچہ انھیں پانچ سال تک کے لیے اس رقم کا بندوبست کرنا تھا۔
انصار علی نے پرائیویٹ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان لاہور بورڈ سے پاس کر لیا۔ میٹرک میں 85 فیصد نمبرز جبکہ انٹرمیڈیٹ 80 فیصد نمبرز حاصل کیے۔
اب انصار علی کو یونیورسٹی داخل کرانے کا بڑا چیلنج تھا، چنانچہ زیبیسٹ میں جزوی سکالر شپ پر داخلہ ہوگیا لیکن اب انگریزی زبان انصار علی کیلئے بڑی رکاوٹ بن گئی۔ سالار خان اور اس کے دوستوں نے یہ فیصلہ کیا کہ آن لائن انگریزی کورس میں رجسٹریشن کرائی جائے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد میں کلاس پریذینٹیشن دیتے ہوئے
انصار علی نے آن لائن انگریزی کورس پڑھنا شروع کیا اور انگریزی زبان میں ابتدائی بات چیت کرنا بھی سیکھ لیا۔
انصار علی اب زیبیسٹ میں بی ایس آنرز کے آخری سمیسٹر میں زیر تعلیم ہے اور جون میں اس کی ڈگری مکمل ہوجائے گی۔ سالار خان کہتے ہیں کہ اب انھیں انصار کی اچھی نوکری کا بندوبست کرنا ہے۔ سالار خان کو اُمید ہے کہ انصار کو جلد ہی بہت اچھی نوکری مل جائے گی اور تعلیم مکمل کرنے کا اُدھورا خواب سچ ہوجائے گا۔