پنجاب میں ایک سال کے دوران 18 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی منظوری
- July 26, 2025 8:33 pm PST

تعلیمی زاویہ: انویسٹی گیشن رپورٹ
پنجاب میں مسلم لیگ نواز کی حکومت نے پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھولنے کے لیے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ پرائیویٹ ممبر بل کے ذریعے نجی جامعات کھولنے کے لیے قوانین کی منظوری دی ہے جس پر ماہرین تعلیم تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں ایک سال کے دوران 25 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی منظوری کے لیے پرائیویٹ ممبر بلز پیش کیے گئے جن میں سے 18 پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھولنے کے لیے بلز کی منظوری دے دی گئی ہے۔
تعلیمی زوایہ کے انویسٹی گیشن سیل کی رپورٹ کے مطابق؛ 15 اکتوبر 2024ء کو ایک ہی دن میں تین پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے قیام کے لیے بل پیش کیے گئے۔ جس میں سینیٹ ہل یونیورسٹی بل 2024 ، انسٹیٹیوٹ آف سدرن پنجاب، ملتان (ترمیمی) بل 2024 ء اور سینیٹ ہل یونیورسٹی بل پیش کیا گیا۔
پنجاب اسمبلی میں 29 اکتوبر 2024ء کو لاہور لیڈز یونیورسٹی (ترمیمی) بل 2024ء، 21جنوری 2025ء کو گلوبس یونیورسٹی، کمالیہ بل 2025 ، 11 مارچ 2025 کو یونیورسٹی آف وائٹ راک بل 2025ء پیش کیے گئے۔ اس کے بعد18 مارچ 2025ء کو پنجاب کی سرکاری یونیورسٹیوں کے ایکٹ میں ترمیم کر کے تین تین ایم پی ایز کو ممبر سنڈیکیٹ تعینات کرنے کے لیے دی یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس ترمیمی بل 2025ء پیش کیا گیا۔ 18 مارچ کو ہی نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس، لاہور (ترمیمی) بل 2025ء پیش کیا گیا۔
پنجاب اسمبلی میں 22 اپریل 2025ء کو7 پرائیویٹ یونیورسٹیاں قائم کرنے کے لیے بلز پیش کیے گئے؛ پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیویشن ترمیمی بل ، امپریل ٹیوٹریل کالج بل 2025ء، لاہور کیپیٹل یونیورسٹی بل 2025ء، ساؤتھ ہل یونیورسٹی بل 2025ء، مکبّر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، گجرات بل 2025ء، ابوا یونیورسٹی، فیصل آباد بل 2025ء اور لاہور انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل 2025ء شامل ہیں۔
15 اپریل 2025ء کو نیکسس یونیورسٹی، سیالکوٹ بل 2025ء اور نیکسٹ انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025ء بھی ایوان میں پیش کیے گئے۔ 13 مئی 2025ء کو مزید تین پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھولنے کے لیے بل پیش ہوئے؛ جن میں مسرّت انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بل 2025ء ، ٹائمز انسٹیٹیوٹ، ملتان (ترمیمی) بل 2025ء اور نیکسٹ انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل 2025ء شامل ہیں۔ 27 مئی 2025ء کو دو مزید بل پیش کیے گئےجن میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، کلچر اینڈ ہیلتھ سائنسز، گوجرانوالہ بل 2025ء اور ستارہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2025ء شامل تھے۔
یہ بل بالترتیب ایم پی اے ملک احمد سعید خان ، سید علی حیدر گیلانی، ملک احمد سعید خان، نور الامین وٹو (چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی آن ہائیر ایجوکیشن)، شوکت راجہ، خالد محمود ججہ، امجد علی جاوید، ذوالفقار علی شاہ، محمد ثاقب خان، سارہ احمد(استحکام پاکستان پارٹی)، وقار احمد چیمہ، چوہدری ضیاء الرحمن، سردار محمد اویس دریشک، راحیلہ خادم حسین، غزالی سلیم بٹ، شازیہ عابد(پاکستان پیپلز پارٹی)، راحیلہ خادم حسین، رانا عبد المنان ساجد، سید علی حیدر گیلانی، راحیلہ خادم حسین، اُسامہ فضل، اُسامہ فضل نے پنجاب اسمبلی میں پیش کیے۔
تفصیلات کے مطابق؛ 25 میں سے 7 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے بل اسٹینڈنگ کمیٹی آن ہائیر ایجوکیشن کو بھجوا دیے گئے ہیں، کمیٹی کی رپورٹ کے بعد یہ بل ایوان سے منظور کیے جائیں گے ۔ اس میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، کلچر اینڈ ہیلتھ سائنسز، گوجرانوالہ بل 2025ء، دی ستارہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2025ء، دی پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیویشنز بل، دی لاہور کیپٹل یونیورسٹی بل 2025ء، دی ساؤتھ ہل یونیورسٹی 2025ء، دی لاہور انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل، دی گلوبس یونیورسٹی کمالیہ بل 2025ء اسٹینڈنگ کمیٹی آن ہائیر ایجوکیشن کو بھیج دیے گئے ہیں۔