180 ممالک کا سمندر میں پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کیلئے معاہدہ
- May 11, 2019 11:46 am PST
ویب ڈیسک: غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمام ممالک باسل کنونشن میں ترمیم کرنے پر آمادہ ہوئے تاکہ پلاسٹک پر عالمی تجارت کو مزید شفاف، بہتر اور اصولوں کے مطابق کیا جاسکے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی جاسکے کہ اس کا استعمال انسانی صحت اور ماحول کے لیے محفوظ ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیات برائے باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹو سیکریٹری رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’مجھے فخر ہے کہ رواں ہفتے جنیوا میں باسل کنونشن کے شریک ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ قانونی طور پر پلاسٹک کے فضلے کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے فضلے سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے، سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 11 روز قبل شروع ہونے والے مذاکرات، جس میں 1400 کے قریب وفود نے شرکت کی تھی، امیدوں سے کہیں بڑھ کر بہتر رہے۔
رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’نئے قوانین سے سمندری آلودگی پر اثرات سامنے آئیں گے اور پلاسٹک وہاں نہیں جائے گا جہاں اسے نہیں جانا چاہیے‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے ’جنت میں پلاسٹک کو پھینکنا بند کرو‘ کے نام سے ایک آن لائن پٹیشن پر لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں۔
ان نئے قوانین کا اطلاق ہونے میں ایک سال کا وقت لگے گا تاہم رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’متعدد ممالک نے کہا ہے کہ وہ اس میں تاخیر نہیں چاہتے‘۔